مذہبی مضامین

بت خانہ کی تعمیر میں حصہ لینے والو!

قران میں واضح حکم موجود ہے۔۔۔
"من یشفع شفاعۃ حسنۃ یکن لہ نصیب منہا و من یشفع شفاعۃ یکن لہ نصیب منہا” تمھارے لیے درس عبرت ہے۔

از قلم: عقیل احمد فیضی
خادم تحریک فروغ اسلام
9473962637

عزیز قارئین کرام!
مذہب اسلام کو سب سے زیادہ نقصان اور متبعین اسلام کو سب سے زیادہ تکلیف جس طبقہ نے پہنچایا ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ بظاہر کلمہ پڑھنے والے ، اپنی غیرت بیچ کر دنیاوی جاہ و منصب حاصل کر نے والے قوم مسلم پر بدنما داغ بے غیرت مسلمان ہی ہیں ،

عزیز قارئین کرام
بابری مسجد کا معاملہ ھندوستانی مسلمانوں کے لئے ایک ایسا سانحہ جسے بھلا پانا ناممکن ہے ، اس درد کا اظہار ضبط تحریر سے باہر ہے ،کسی شاعر نے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا
تونے بخشے ہیں جو ازار کہاں رکھوں گا
ٹوٹے مبر و محراب کہاں رکھوں گا
اپنے بچوں سے ہر ایک زخم چھپا لوں گا مگر
6 دسمبر تیرا اخبار کہاں رکھوں گا
گو کہ مظلوم مسلمانوں پر مصائب و الام کے پہاڑ توڑ دئے گئے ایک بارکی موت نہیں بلکہ کئی بار مار ا گیا ، پہلے ان کی عبادت گاہ کے ساتھ شرک کاری شروع کی گئی پھر گنبد و مینار کو منہدم کیا گیا ، پھر جانے کتنے ماں کے لالوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا پھر باقاعدہ بت خانہ کی بنیاد رکھی گئی اور اب اسی کی تعمیر کا سہارا لیکر ظلم کا ننگا ناچ ناچاجا رہا ہے
عزیز قارئین کرام
یہ سب ہوا اور آگے بھی ہوگا لیکن ہاتھ پیر اسوقت شل ہونے لگے آنکھوں کے سامنے اندھیرا اس وقت چھانے لگا جب یہ خبریں سامنے آنے لگیں کہ اس کی تعمیر میں مسلمان بھی شریک ہیں ، گزشتہ شب کسی نے مجھ واٹشپ پر ایک فوٹو بھیجا جس میں ایک بے غیرت بنام سید کوکب مجتبی امروہا کا چندہ لکھا ہوا تھا ، میں سکتہ میں آگیا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ؟؟؟ پھر دل سے اواز آئی نہیں یہ سید نہیں ہو سکتا ، میرے نبی کا خون اتنا نہیں گر سکتا ، اس کے نسب میں ضرور خرابی ہے
عزیز دوستو
جو اپنی عزت اپنا وقار چند سکوں کو عوض بیچ دیتے ہیں ان پر کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا ، فارسی کا مقولہ مشہور ہے ( بے حیا باش چوں خواہی کن ) تاہم پھر بھی حکم خداوندی ٓٓپ کے سامنے ہے ، پڑھیں اور ایسے خیالات سے توبہ کریں ، یاد رکھیں بھائی چارہ ، امن و امان بت خانہ کی تعمیر سے قائم نہیں ہو سکتا ۔
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:( وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ)۲() (پ۶،المآئدۃ: ۲) ترجمۂ کنز الایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالٰی نے دو (2)باتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اورپرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔(2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔
بِر سے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے اور تقوٰی سے مراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے جس سے شریعت نے روکا ہے۔ اِثْم سے مراد گناہ ہے اور عُدْوَان سے مراد اللہ تعالٰی کی حدود میں حد سے بڑھنا۔ (جلالین، ص94) ایک قول یہ ہے کہ اِثْم سے مراد کفر ہے اور عُدْوَان سے مراد ظلم یا بدعت ہے۔(خازن، 1/461)حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمَا فرماتے ہیں: نیکی سے مراد سنت کی پیروی کرنا ہے۔ (صاوی، ج2،ص469)حضرت نواس بن سمعان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے رسولِ اکرم صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےنیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا: نیکی حُسنِ اَخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی،ج4،ص173،حدیث: 2396)
یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے،نیکی اورتقوٰی میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اور اِثْم اور عُدْوَان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زُمرے میں آتی ہو۔عِلْمِ دین کی اشاعت میں وقت ،مال ، درس و تدریس اور تحریر وغیرہ سے ایک دوسرے کی مدد کرنا،دِیْنِ اسلام کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے کے لئے باہمی تعاون کرنا،اپنی اور دوسروں کی عملی حالت سدھارنے میں کوشش کرنا ،نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا،ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا، سوشل ورک(Social Work)اور سماجی خدمات سب اس میں داخل ہیں۔ گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے ۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا، رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا، جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائزہے۔ (صراط الجنان،ج2،ص378)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے