نظم

نظم: پھر دیش کو سرسبز بنا کیوں نہیں دیتے

نتیجۂ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی

پھر دیش کو سرسبز بنا کیوں نہیں دیتے
تم اس کولہو مرا پلا کیوں نہیں دیتے

تم اس طرح نفرت کو مٹا کیوں نہیں دیتے
اک پیڑ محبت کا لگا کیوں نہیں دیتے

بھارت کے مہاراجہ کا اجمیر ہے مسکن
یہ بات زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے

جس شہر میں یہ لال قلعہ تاج محل ہے
اس شہر کی گلیوں میں گھما کیوں نہیں دیتے

شک جن کو ہو بھارت کے حسیں ہونے پہ ان کو
تم وادی کشمیر دکھا کیوں نہیں دیتے

یہ اپنا وطن اپنا وطن اپنا وطن ہے
جاں اس کے لیے اپنی لٹا کیوں نہیں دیتے

جو آنکھ دکھاتا ہے مرے پیارے وطن کو
اس شخص کی ہستی کومٹا کیوں نہیں دیتے

ہیں برق و شرر دیش میں موجود ہمارے
دشمن کو یہ آئینہ دکھا کیوں نہیں دیتے

مل جل کے سبھی ساتھ رہیں دیش میں "زاہد”
یہ نغمہ محبت کا سنا کیوں نہیں دیتے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے