ذکیؔ طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی یوپی، بھارت
چیف ایڈیٹر: روزنامہ صداے بسمل
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
رہیں تیرے شترو زندہ ہمیں کب ہے یہ گورا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
ترے پیڑ تیرے پودے تری ندیاں تیرے جھرنے
ترے کھیت تیری فصلیں ترے پرو تیری رسمیں
ہے ہر اک چیز سے ہی تری حسن آشکارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
تجھے باپو نے بنایا تجھے نہرو نے سجایا
توبھگت حمید بسمل اشفاق کی ہے مایا
تو ہے ان امر شہیدوں کے خون کا سنورا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیاراہمیں تو جاں سے پیارا
تری صبح گیتا قرآن اور بائبل کرائیں
تری شام شنکھ اذان اورناقوس لے کے آئیں
تو اے دیش ایکتا کا ہے درشیہ نیارا نیارا ہمیں تو ہے جان سے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیاراہمیں تو جاں سے پیارا
ترا انّ کھا رہے ہیں ترا پانی پی رہے ہیں
تری ہی پون میں سانسیں لے لے کے جی رہے ہیں
تری مٹی کا ہر اک کڑ اپنے لیے ہے تارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
ترے واسطے جیئے گیں ترے واسطے مریں گے
ترے واسطے ہی اپنا ہر کام ہم کریں گے
اے وطن تری قسم یہ سنکلپ ہے ہمارا ہمیں ہے جان سے تو پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
تری عظمتوں پہ قرباں تری عظمتوں کے صدقے
کرے ناز تجھ پہ دنیا اے حسین دیش میرے
یہ ہے کہتی گنگا جمنا اور سرسوتی کی دھارا ہمیں تو جان سے ہے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
تو”ذکی "پریرنا ہے تو "ذکی” کی چیتنا ہے
تو "ذکی "کی کلپنا ہے تو” ذکی "کی سادھنا ہے
تری گود نے ہی اس کے ہے گیان کو نکھارا ہمیں تو ہے جاں سے پیارا
اے وطن اے پیارے بھارت ہمیں تو ہے جاں سے پیاراہمیں تو ہے جاں سے پیارا