ایڈیٹر کے قلم سے
آج سے ہزاروں سال قبل اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام جب خانۂ کعبہ کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو خداے وحدہ لاشریک نے انھیں لوگوں کو خانۂ کعبہ کے حج کے لیے پکارنے کو کہا، تو آپ نے عرض کیا مولیٰ میری آواز میں اتنی طاقت کہاں کہ میں تیرے سبھی بندوں کو یہیں سے پکارسکوں؟ ، جواب ملا اے ابراہیم لوگوں کو خانۂ کعبہ کے حج کے لیے پکارنا تمہارا کام ہے اور تمہاری آواز لوگوں تک پہنچانا ہمارا کام۔
تاریخ شاہد ہے کہ خدا نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آواز کو دنیا کے گوشے گوشے میں اس قدر پہنچایا کہ ہرسال دنیا کے ہر خطے سے لوگ حج بیت اللہ کے لیے آتے ہیں، سعی وطواف کرتے ہیں، آب زم زم کی شراب طہور سے دلوں کی ایمانی پیاس بجھاتے ہیں، نبی کریمﷺ کے مقدس روضہ کی زیارت سے مشرف ہوکر من زار قبری وجبت لہ شفاعتی کے مصداق بنتے ہیں۔
میرےناقص علم کے مطابق آج تک کوئی سال ایسا نہیں گزرا جس سال فرزندان توحید و رسالت نے مذہب اسلام کے بنیادی ارکان میں سے اس اہم رکن کو ادا نہ کیا ہو، ہر سال لاکھوں کی تعداد میں دنیا کے ہر گوشے سے مختلف نسلوں، قبیلوں، مختلف لسان وزبان اور مختلف رنگ و روپ کے لوگ خدا کے اس مقدس گھر کا طواف اور پاکیزہ مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔
مگر ہائے رے خدا کی مار! کہ حالیہ وبائی مرض کورونا وائرس کی تباہ کاریوں اور ہول ناکیوں کی وجہ سے خبریں آرہی ہیں کہ:امسال فرزندان توحید ورسالت کو حج بیت اللہ کی سعادت عظمی سے محروم رہنا پڑسکتا ہے۔ واحسرتا! وہ خانۂ کعبہ: جس کے طواف کے لیے فرشتوں میں ہوڑ لگی ہوتی ہے، وہ روضۂ رسول: جس کی زیارت کے لیے فرشتوں میں باری مقرر ہے کہ ستر ہزار فرشتے ان دونوں حرم کی طواف و زیارت کے لیے صبح وشام آتے ہیں اور جو ایک بار آجاتا ہے دوبارہ اس نعمت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجاتا ہے اسی خانۂ خدا اور روضۂ رسول کے طواف و زیارت سے آج سب سے افضل مخلوق کہ اشرف المخلوقات جس کا طرۂ امتیاز ہے اسی کو روکا جارہا ہے، خدایا! یہ صحیح ہے کہ ہم گناہوں کے دَل دَل میں پھنسے ہوئے ہیں، معصیتوں کے قعر عمیق میں گرے پڑے ہیں، مگر خدایا! تیرے ہی بندے ہیں اور پھر اپنے بندوں کو معاف کرنا تیری ہی شان کو زیبا ہے، تیرے سوا کون ہے جو ہمیں اپنے دامن رحم وکرم میں پناہ دے۔ آج یہ کورونا اور یہ نجدی حکومت ہمیں تیرے ہی گھر آنے سے روک رہی ہے۔ مگر ہم آج بھی تیرے فرمان لاتقنطوا من رحمة اللہ کے مطابق تجھ ہی سے آس و امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جلد ہی اس بلا سے نجات ملے اور ہم حسب سابق تیرے گھر کے طواف اور تیرے حبیب کے روضہ کی زیارت سے مشرف ہوکر اپنے گناہوں کو دھل سکیں۔
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
