نبی کریمﷺ

خورشید رسالت کی جلوہ گری

ولد الحبيب ومثله لايولد
ولد الحبيب وخده يتورد
ولد الحبيب مطيبا و مكحلا
والنور من وجناته يتوقد

جن کےظہور پرنور سے سارا عالم نکہتوں میں ڈوب گیا،شادابی اور خوش حالی کا دوردورہ ہوا،مور وملخ بھی رقصاں وفرحاں نظر آنے لگے،بحروبر کا چپہ چپہ نزہت وکیف کی تصویر بن گیا ،آفاق جگمگانے لگے،آسمانوں پر پہرے بٹھا دیے گئے ،شیاطین جکڑ دیے گئے ،نار سعیر کو دہکانا روک دیا گیا اور ابواب نعیم وا کردیے گئے ۔
ان کی آمد سےقبل کا نقشہ کچھ الگ ہی تھا،ہرجگہ سفاکیت،بہیمیت ،جہالت اور حیوانیت کا خونیں پنجہ گڑھا ہوا تھا،نتیجتا ،نقش گیتی زار زار،،زندگیاں آزار،عصمتیں نیلام،اور عزتیں پامال تھیں ۔
پیر کرم شاہ ازہری دور جاہلیت کو محاکاتی انداز میں کچھ یوں بیاں کرتے ہیں:-
خیابان ہستی اجڑا پڑا تھا،خزاں کی چیرہ دستیوں سے گلوں کی نکہت افشانیوں اور عنادل کی نغمہ ریزیوں کی یاد تک بھی گلدستہ طاق نسیاں بن چکی تھیں ؛
روشیں ویران تھیں اور آب جوئیں خشک ،جہاں کبھی سبزہ نودمیدہ جنت نگاہ ہوا کرتا تھاوہاں خاک اڑ رہی تھی یاس و قنوط کی ایک ہمہ گیر کیفیت طاری تھی کہ اچانک فاران کی چوٹیوں سے ایک گھنگھور گھٹا اٹھی جس کا ہر قطرہ بہار آفریں اور جس کا ہر چھینٹا فردوس بداماں تھا یہ گھٹا برسی برسی اور خوب دل کھول کر برسی یہاں تک کہ گلزار کہ گلزار عالم میں پھر آثار حیات نمودار ہونے لگے انسانیت کے پژمردہ چہرے پر پھر شباب و قوت کی سرمستیاں ظہور پذیر ہونے لگیں ،خودداری وعزت نفس شجاعت و ایثار کے افسردہ درختوں کی عریاں شاخوں کو از سر نو خلعت برگ و بار عطا ہوئی قمریوں نے پھر عفت قلب و نظر کا نغمہ چھیڑاتوہمات و عقائد باطلہ کے قفس کی تتلیاں ایک ایک کرکے ٹوٹیں اور ہماۓ بشریت کو توحید کی مقدس و مطہر رفعتوں سے پھر دعوت پر از آنے لگی دنیا والوں نے اس شوخ و شنگ اور خیرات و برکات سے بھرپور گھٹا کو "محمد”-بہت ہی تعریف کیا گیا- صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دلنواز نام سے پکارا عالم بالا کے مکینوں نے اسے احمد-اپنے رب کا سب سے زیادہ ثنا خواں- کہا لیکن حقیقت کی دلفریبیوں سے نقاب اس وقت اٹھا جب اس خالق و پروردگار نے اسے اپنی کائنات سے یوں روشناس کیا "وما ارسلنك الا رحمة للعلمین” (الانبیاء)
اے حبیب!ہم نے تجھ کو تمام جہانوں کے لئے صرف سراپا رحمت بناکر بھیجا ہے۔
خورشید رسالت کی جلوہ گری سے سحاب ظلمت چھٹ گئے ،ظلمت وضلالت کے دبیز پردے چاک ہوۓ،آسمانی انوار سے مطلع کائنات جگمگانے لگا،انجم واختر زمین سے اس قدر قریب ہوۓ کہ دیکھنے والوں کو گرنے کا گماں گزرنے لگا۔
اس نور قدسی کا ظہور جس شان واہتمام سے ہوا اس کا تصور ہی ایمان افروز اور دل پذیر ہے۔

حضور صدر الافاضل-رحمه الله-لکھتے ہیں:-
کارساز قدرت نے اب اس وجوداقدس کو نرالے انداز کے ساتھ عجب شان و شوکت سے ظاہر فرمایا،
دنیا میں تبدیلیاں ہوئیں،فصلی اور موسمی تغیرات نے ایک عظیم انقلاب پیدا کرنے والی ہستی کے ورود کی خبر دی قحط سالی رفع ہوئی، تمام جہاں مرفحہ الحال ہوگیا،اس کو اس مولود مسعود کی دعوت عامہ اور ضیافت سرور کہیے،خواہ صدقہ اور خیرات سمجھیے،حاصل یہ کہ عالم گیر مصیبت کے بجاے رحمت عامہ کا نزول ہوا،خشک اور چٹیل میدان سرسبز و شاداب ہوۓ سوکھے درخت پھل لاۓ،دبلے جانور فربہ ہوگئے بھوکے قحط زدہ سیر معلوم ہونے لگے عالم کا نقشہ بدل گیا،دنیا کی کایا پلٹ گئی نظام قدرت کے عظیم الشان تبدل نے ایک سر الہی کے ظہور کا پتا دیا .بت خانوں میں ہلچل مچی بت سربہ خاک ہوۓ جھوٹی خدائی کی جھوٹی شوکت خاک میں ملی باطل معبودوں کی رسوائی و خواری نے ان کے بطلان کی شہادت دی آتش خانوں کی صدہا سالہ آگ سرد ہوئی عزت و جبروت والے بادشاہوں کے قصر و ایوان زلزلہ میں آۓ فلک رفعت قلعوں کے کوہ ساہاں دیواریں شق ہوئیں کنگورے سربسجود ہوۓ شیاطین کے تخت الٹ گئے ربانی انوار خطہ خاک کی طرف متوجہ ہوۓ عالم ملائکہ میں دھومیں مچیں روحانیت کے ورور سے صحن زمین پر ہوگیا آروزمندان جمال کی چشم تمنا وا ہوئی
نرگس منتظر کا فرش بچھا…
رحمت الٰہی کا شامیانہ تنا ….
گلشن تمنا میں باد مراد چلی …
بام کعبہ پر علم سبز نصب ہوا …
کونین کے تاجدار کی آمد آمد
کا غلغلہ مچا جہان نور سے معمور ہوافرح و طرب نے عالم پر قبضہ
کیاشب غم نے بستر اٹھایا…
صبح امید نے چہرہ دکھایا
20اپریل 571عیسوی یا ١٢ربیع الاول کو صبح صادق کے وقت صبح صادق نے طلوع فرمایا۔

ان کی آمد کے تذکرے کیجیے،
ان کی اداؤں کو یاد کیجیے،ان کی یاد میں مست مگن رہنے کا ذوق پیدا کیجئے،ان کا ذکر اپنی عادت کیجیئے ؛ پھر کیا دنیا اور کیا دنیا کے غموں کی حیثیت!

ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
(رضا بریلوی)

تحریر: خلیل احمد فیضانی
استاذ:دارالعلوم فیضان اشرف باسنی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے