سماجی مضامین

آخری گناہ

ازقلم: انس مسرورانصاری
9453347784

انسانی معاشرہ میں پھیلتی ہوئی برائیوں سےچشم پوشی اختیارکرناکسی قوم کاآخری گناہ ہوتاہے۔پھر قدرت اُس قوم کومعاف نہیں کرتی۔تباہی وبربادی اُس کامقدّربن جاتی ہے۔تاریخ کامطالعہ کیجئے تومعلوم ہوتاہے کہ اس خاک دانِ گیتی پربہت سی قومیں پیدا ہوئیں،اُبھریں اورعروج حاصل کیا۔عیش پرستی اور مختلف خرافات میں مبتلاہوئیں ۔پھرتباہیوں کے سیلاب میں ڈوب گئیں۔ ان میں سے بعض کے صرف آثار و قرائن باقی رہ گئے۔

عجیب لوگ تھے صدیوں تو سر بلند رہے
مگر مٹے تو نشانِ مزار تک نہ رہا۔
(انس مسرورؔ انصاری)

در اصل برائیاں چھوت کی مہلک بیماریوں کی طرح ہوتی ہیں۔غیرمحسوس طریقہ سے معاشرہ میں اندرہی اندرپرورش پاتی اورنشوونماحاصل کرتی رہتی ہیں۔چونکہ انسان کوحظِ نفس کاسامان فراہم کرتی ہیں،وقتی لذّتوں سے ہم کنارکرتی ہیں اس لیے اّن کی بیخ کنی کے لیے پیش بندی کی طرف توجہ نہیں ہو پاتی اورقصداََبھی نطراندازکیاجاتاہے ۔سب سے پہلے معاشرے کامقتدرطبقہ اُنہیں اپناتااورگلے لگاتاہے۔ابتداء میں برائیاں پوشیدہ طریقے پراعلیٰ طبقہ میں رائج ہوتی ہیں لیکن جب آہستہ آہستہ اُن کے منفی اورتباہ کن نتائج کااحساس کم ہوجاتاہے یاجب کثرتِ گناہ سے احساسِ گناہ ختم ہوجاتاہےتو یہ برائیاں پردۂ خفاسے باہرنکل آتی ہیں اورچونکہ معاشرے کے اعلیٰ طبقہ کے اعمال وافعال کے اثرات براہِ راست عوامی طبقوں پرپڑتے ہیں اس لیے اچھے اعمال کے ساتھ مذموم افعال بھی اعلیٰ طبقہ سے ادنیٰ اورمتوسط طبقوں میں چلے آتے ہیں ۔جس طرح چھوٹے لوگ ہرمعاملہ میں بڑے لوگوں کی اتباع اورتقلیدکرتے ہیں اسی طرح یہ لوگ اپنے معاشرہ میں ان برائیوں کوبھی رائج کر لیتے ہیں۔مقتدرطبقہ میں ان برائیوں کاانسدادجس قدرآسان ہوتاہے،چھوٹےاورکم خوانداہ طبقوں میں اتناہی مشکل اورکبھی کبھی ناممکن۔ ساہوجاتاہے۔بغیرکسی روک ٹوک اوردشواری کے برائیاں معاشرے میں نشوونما پاتی رہتی ہیں ۔رفتہ رفتہ اُن کادائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتاجاتاہے جس کالازمی نتیجہ یہ ہوتاہے کہ اُن کی جڑیں بہت گہرائی تک پیوست ہوجاتی ہیں اوراپنے تباہ کن اثرات پھیلاتی رہتی ہیں ۔ظاہر ہے کہ ایسے معاشرہ اورقوم کاانجام نہایت عبرت ناک ہوتاہے۔اسی لیے اسلام میں بلکہ تمام مذاہب میں انھیں روکنے اورطاقت کے استعمال سے ختم کرنے کی تاکیدکی گئی ہےاوراگر انھیں روکنے کی طاقت نھیں تواُن سے دوررہنے اورگریز کرنے کاحکم دیاگیاہے۔
قوم کے افرادجب معاشرتی برائیوں سے آنکھیں چرانے لگتے ہیں اوراُن کے انسداد کاجذبہ پیدانہیں ہوتا توبچے کھچے صالح عناصرکمزوراوربے جان ہوجاتے ہیں ۔چونکہ اُنھیں کسی طرف سے طاقت نہیں مل پاتی اس لیے معصیت کے مقابلہ میں اُن کی قوتِ مدافعت بیکارہوجاتی ہے۔برائیاں دیمک کی طرح معاشرےکوا۔ندر ہی اندر چاٹ جاتی ہیں۔یہ وہ آخری گناہ ہے جسے ہم اس قوم کی تباہی وبربادی کاپیش خیمہ کہہ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں اگرہم برصغیرمیں مسلم قوم کی معاشرت کاجائزہ لیں توبے حدتکلیف دہ معاملات و مسائل سامنے آتے ہیں۔ مسلمانوں کے علاوہ کوئی قوم ایسی نہیں جس نے اپنی اچھائیاں دے کر دوسری قوموں کی برائیاں قبول کرکے اپنے معاشرہ میں داخل کرلی ہوں۔انھیں ہرچمکتی ہوئی چیزسونانظرآتی ہے۔موجودہ زمانہ میں مسلم معاشرہ بری طرح انحطاط کاشکارہے۔ ارتدادکافتنہ۔جہیزکی لعنت۔عقدِ ثانی سے گریز بلکہ نفرت۔آپسی اختلاف وانتشار۔مسلکی لڑائیاں۔ سودخوری کی لعنت ۔جھوٹ ،بے ایمانی افتر اق و مغائرت۔سرمایہ پرستی۔خودغرضی وبدخلقی۔وغیرہ جیسے معاملات عام ہیں ۔اس کاسیدھامطلب یہ ہے کہ اس قوم کے مذہبی،سماجی اورسیاسی رہنماؤں نے اپنی ذمہ داریوں کوفراموش کرتے ہوئے اس قوم کواس کے حال پرچھوڑدیاہے۔مسلم معاشرہ میں رائج برائیوں سے چشم پوشی ناقابلِ معافی جرم ہے ۔اس کا احتساب آخرت کی دنیا میں ہوگا۔ان برائیوں کے تدارک کے لیے ہمارے رہنمااپنی طاقت اوراثرورسوخ کااستعمال نہیں کرتے۔بس وعظ ونصیحت کوکافی سمجھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صالح معاشرہ کی تشکیل فرمائی تھی جومسلم قوم کے لیے ماڈل معاشرہ تھالیکن موجودہ مسلم قوم نےاسے مسترد کردیااورنئے معاشرتی ،غیرحقیقی معاشرہ کی تشکیل کی۔ اورتباہ وبرباد ہے۔

ثرت کے اعتبا رسے یوں تو خطیر ہے
پھر بھی نگاہِ دہر میں بے حد حقیر ہے
قرآن بھی خدا بھی رسولِ کریم بھی
کُل کائنات اس کی ہے لیکن فقیر ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے