ازقلم: آصف جمیل امجدی
ع۔۔۔۔۔
جو بھی ہوگا مصطفیٰ ﷺ کا دشمن
ہم اسے کردیں گے عبرت کا نشاں
امتیاز جلیل صاحب کا نام آج مسلمانوں کے دلوں میں ایک نئی امید اور عزم کی علامت بن چکا ہے۔ تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے حوالے سے ان کا حالیہ کردار نہایت غیر معمولی اور انقلابی رہا ہے، جو ہر مسلمان کے لیے قابلِ تقلید ہے۔ جب بھی ناموس رسالت ﷺ پر حملہ کیا گیا، امتیاز جلیل نے ہمیشہ نہ صرف اپنی آواز بلند کی بلکہ ہر فورم پر ڈٹ کر کھڑے ہوئے۔ وہ اس مشن کو ایک ذاتی ذمہ داری کے طور پر لیتے ہیں اور اس معاملے میں کسی مصلحت یا خوف کو خاطر میں نہیں لاتے۔
جب دشمنانِ دین نے گستاخانہ حملے کیے اور ناپاک عزائم ظاہر کیے، تو امتیاز جلیل نے امت مسلمہ کو یکجا کرنے اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی تلقین کی۔ ان کا یہ کردار ہماری یاد دہانی کرتا ہے کہ عشقِ مصطفی ﷺ کا تقاضا ہے کہ ہم ہر حال میں ان کی عزت اور حرمت کا دفاع کریں۔
"ہم سے ٹکرانے کا انجام برا ہوگا
عشق والوں کا پیغام صدا ہوگا”
امتیاز جلیل کی جدوجہد صرف تقریر و بیانات تک محدود نہیں رہی بلکہ انہوں نے عملی میدان میں بھی خود کو منوایا ہے۔ وہ ہر پلیٹ فارم پر مسلمانوں کے حقوق کے علمبردار بن کر سامنے آئے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے جو انقلابی قدم اٹھائے ہیں، وہ ان کی غیر متزلزل قیادت کا ثبوت ہیں۔ ان کی قیادت میں مسلمانوں نے جس طرح تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لیے خود کو منظم کیا ہے، وہ ایک مثالی مثال ہے۔
"جو بھی ہوگا مصطفی کا دشمن،
ہم اسے کردیں گے عبرت کا نشاں”
اس وقت ہر مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امتیاز جلیل کے ساتھ کھڑا ہو اور ناموس رسالت ﷺ کے دفاع میں اپنا کردار ادا کرے۔ یہ صرف ایک فرد کی جنگ نہیں ہے بلکہ پوری امت کی عزت اور وقار کا معاملہ ہے۔
امتیاز جلیل کی قیادت نے ثابت کیا کہ ہم متحد ہوکر ہر باطل کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور اپنے دین کی حرمت کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ انقلابی کردار ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
"ہمارے لہو میں عشق رسولﷺ کی جو آگ ہے
یہی ہماری جیت کی دائمی روشنی ہے”