تنقید و تبصرہ

طارق مسعود کی گستاخیوں کا ایک مختصر سا جائزہ

طارق مسعود کی چند گستاخیاں واضح کرنے سے پہلے یہ بتا دوں کہ یہ کتنے بڑے عالم اور امام النحو ہیں جو گرامر کی بے جا غلطیاں نکالتے پھر رہے ہیں، وہ بھی قرآن جیسی کتاب میں جس کی بابت ارشادِ باری تعالی چودہ سو سالوں سے موجود ہے اور ایک آیت اس کے مثل پیش کرنے کا حکم فرما رہا ہے ساتھ ہی اس دعوی کو باطل کر رہا ہے یہ کہہ کر کہ تم ہرگز ہرگز نہیں پیش کر سکتے۔۔۔!!!

"وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (23) فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (24)”

جب بغور آپ اس کلپ کو اپنی سماعتوں کے حوالے کریں گے تو سن سکیں گے کے کہ وہ قرآن کی آیت جو نبی کریم ﷺ علیہ وسلم کے اُمِّی ہونے پر بطورِ استدلال پیش کررہے ہیں وہ بھی غلط پڑھ رہے ہیں "وما تخطه بیمینک” پڑھ کر اپنی جہالت کا ثبوت آپ پیش کررہے ہیں اس کے متعلق دو باتیں۔
پہلی تو یہ کہ قرآن میں آپ جاکر دیکھ سکتے ہیں جو آیت انہوں نے پڑھی وہ "وما” نہیں بلکہ "ولا تخطه بیمنک” ہے۔
دوسری یہ کہ انہیں ایک چھوٹا اور مشہور قاعدہ تک نہیں معلوم کہ یہ فعلِ مضارع منفی ہے، اور مضارع منفی لا کے ساتھ بنایا جاتا ہے نہ کہ ما کے ساتھ اب آپ ہی فیصلہ کریں کیا آنجناب قرآن کے متحیر العقول تعبیرات پر انگشت نمائی کے قابل ہیں؟؟

(۱) آپ کے قول کے مطابق پوری امت کا اجماع ہے کہ ہماری نبئ پاک ﷺ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔
ان سے کہنا یہ ہے کہ اگر ایسی کوئی اجماعِ امت ہے تو پیش کریں اور امت کو اجماعِ کا ثبوت دیں اور حوالہ پیش کریں کہ کس کتاب میں اجماع منعقد ہوا ہے۔ اگر ایسا نہیں تو کیا یہ امت پر تہمت اور انتشار بین المسلمین نہیں کہ جس کا حقیقت و واقع سے کوئی تعلق نہیں اسے جھوٹ جھوٹ میں امت کا اجماع بتانا ؟؟

(۲) آپ کے مطابق نبئ پاک امی تھے معنی کیا بیان کیا کہ آپ کو معاذ اللہ پڑھنے لکھنے نہیں آتا تھا اگر یہی معاملہ تھا تو "إقرأ باسم ربک الذی خلق” "وعلمک ما لم تکن تعلم”، "الرحمن علّم القرآن” اور دیگر آیات و احادیثِ مبارکہ جو نبی کے معلم و عالم کل ہونے کے متعلق وارد ہوئیں ان کا کیا مطلب بنتا ہے؟؟
کیا ماسبق میں علماء نے امی کی جو تصریحات بیان کی وہ غلط تھیں کہ ایں جناب نے ایک الگ ہی روش اختیار کرلیا ؟؟

(۳) آپ کے مطابق نبی نے قرآن لکھوائی اور صحابہ نے لکھی چونکہ آپ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے تو بعض دفعہ کاتب سے گرامر میں غلطی ہوئی لکھنے میں اور آپ نے اس کی تصحیح بھی نہیں فرمائی علت وہی آپ کو تو پڑھنا لکھنا نہیں آتا۔
جیسا کہ میں نے اوپر بتایا نبی کے امی ہونے کا کیا مطلب ہے قرآن سے کہ آپ عالم و معلمِ کائنات بنا کر دنیا میں مبعوث ہوئے اور آپ کو تعلیم رب نے دی کسی دنیوی استاذ کا احسان اٹھانا رب کو گورا نہ ہوا دوسری بات کہ بعض اوقات صحابہ نے کتابت میں غلطی کی اور رسول نے اصلاح بھی نہیں فرمائی جب تو آپ رسول اور صحابہ پر تہمت لگا رہے ہیں غلط بیانی کا جو کہ بالبداہت باطل ہے۔ نبی تو معصوم ہوتے ہیں اور رہی بات صحابہ کی تو اللہ جسے چاہتا ہے اپنے محبوبین میں سے گناہوں سے بچاتا ہے۔ اگر بفرضِ محال کچھ بات یوں ہے بھی تو۔

"إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ”

کے متعلق آپ کیا کہیں گے ساتھ ہی نبی اور صحابہ کی غلط بیانی کے الزام کا کیا جواب دیں گے۔

(۴) آپ نے مثال دی "لنسفعا” کی قرآن سے اور تعلیل کی کہ اس میں لام تاکید اور نون تاکید ہے تو اس کو تنوین کی جگہ پر نون ہونا چاہئے تھا کیوں کہ تنوین اسم کی علامت ہے فعل پر نہیں آتی تنوین۔
اس کے متعلق چند باتیں آپ جان لیں اولاً سارے عربی قاعدے قرآن ہی سے ماخوذ ہیں لگتا ہے آپ نے پورے قواعد نہیں پڑھے۔
ثانیاً آپ نے شاید یہ بھی پڑھا ہو شذوذ کا کوئی مستقل قاعدہ نہیں ہوتا اور "لنسفعا” انہیں شذوذ کے قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔
ثالثاً صرف کی ابتدائی کتابوں میں نونِ خفیہ کا قاعدہ مذکور ملے گا کہ کبھی کبھی نون خفیفہ کو تنوین سے بدل دیتے ہیں وجہ کیا ہے ملاحظہ ہو مشابہت کی وجہ کہ نون خفیفہ تنوین سے مشابہت رکھتا ہے۔
رابعاً آپ نے شاید یہ بھی پڑھا ہو کہ تنوین بھی نون ساکن ہی ہوا کرتی ہے۔
خامساً کبھی کبھی نون تاکید کو ضرورتِ شعری کی وجہ سے تنوین سے بدل دیتے ہیں یہ بھی ایک قاعدہ ہے عربی شعراء کے اشعار میں جابجا نون تاکید کی بجائے تنوین دیکھنے کو ملے گی۔
سادساً قرآن کی فصاحت و بلاغت متحیر العقول اور ماوراء العقل ہے اس پر عام عربی کلام کا قیاس، قیاس مع الفارق ہے۔

(۵) آپ کے حساب سے نبی سے آیت کا تلفظ کیا کاتب نے نون کی بجائے تنوین لکھ دی اور آج تک کوئی مائی کا لال پیدا نہیں ہوا جو اس غلطی کو صحیح کر دے۔
جہاں تک رہی بات صحابہ کے غلط لکھنے کی تو اوپر بیان کر چکا ہوں ایک بات اور جو کچھ لکھا گیا سچ، حق اور بے خطا ہے اس کی تائید علمائے راسخین، مفسرین اور سلف صالحین کا ایک قول فقط ہے کہ رسم قرآنی بہیئتِ کذائیہ درست اور اس پر کار بند ہونا واجب ہے۔
دوسری بات آپ کی آج تک آپ کے اتنا بڑا کوئی عالم پیدا ہی نہیں ہوا جو اس بات کو سمجھے کہ ارے ہاں یار یہ عبارت تو غلط ہے، جیسا کہ میں نے پہلے ہی آپ کی بابت ساری باتیں بتائیں کہ آپ کتنے پانی میں ہیں، مزید کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور آج تک کے صحابہ، تابعین، تبع تابعین، علمائے سلف و خلف پر تہمت نہیں کہ انہوں نے قرآن کی اصلاح نہیں فرمائی اگر بفرضِ محال اس میں خطا تھی بھی؟؟؟

بات لمبی ہوگئی آخری بات کہہ کر رخصت ہوتا ہوں کہ آپ ناپ تول کر بولیں کیا، کہاں اور کس کے متعلق بول رہے ہیں ہمارے علماء نے بھر پور اس کا جواب دیا اسی وجہ سے میں دلائل کے بجائے تجزیہ کیا جس کی ضرورت میں نے محسوس کی، اور عقل پر جب مہر ثبت ہوجاتی ہے خباثت و جہالت کی تو کچھ پلے نہیں پڑتا کیا کر سکتے ہیں "وہابیہ اپنی عادتاں نال باز نئی آوندے”۔ بس یہی کہوں گا۔

آنکھ والے تیری جوبن کا تماشہ دیکھے
دیدۂ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے

وما توفیقی الا باللہ مولی کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں ان فتنہ پروازوں سے رستگاری عطا فرمائے اور انہیں دشمنان رسول و قرآن و صحابہ و اسلاف کو غارت کرے اور ہمیں تادمِ زیست ایمان پر قائم و دائم رکھے اور ایمان پر ہی ہمارا خاتمہ فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔

ازقلم: محمد اختر رضا امجدی

متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی الھند

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے