علما و مشائخ

نبیل ملت نے دین متین کی تبلیغ و اشاعت میں اپنی ساری زندگی گزاری

اسلام کی ساڑھے چودہ سو سالہ تاریخ کا مطالعہ کیجئے آپ دیکھیں گے وہ کوئی بھی دور ہو اس کے دامن میں نہ تو سلاطین زمانہ کی کمی رہی، نہ والیان تخت و تاج کی، نہ صاحبان دولت و ثروت کی،نہ رہنمایان فکرو فراست کی، نہ دلاوران اقبال کی، نہ شہسواران جاہ و جلال کی، لیکن اسلام کی ترویج و اشاعت اور بندگان خدا کو قدرت کے اس چشمۂ صافی سے سیراب کرنے کی ذمہ داریاں قدرت نے جس طبقۂ اسلام کو عطا کیں اور جس کے حصے میں یہ سعادت سب سے زیادہ آئی وہ بلا شرکت غیر صرف اور صرف علما و مشائخ کا نورانی طبقہ ہے۔
علماء وہ مشائخ کا یہ نورانی طبقہ گو علم و فضل، فہم و فراست، زہدو تقوی، امانت و دیانت، اور دگر محاسن اور خوبیوں میں ابنائے زمانہ سے ممتاز، بہت ممتاز، انتہائی اعلی و ارفع تھا مگر دنیاوی آسائشوں اور مادی سہولتوں کے اعتبار سے ان کے بالمقابل تقریباً صفر تھا باوجود اس کے اس طبقۂ رنداں نے نہ صرف یہ کہ اس ربانی امانت کو باکمال دیانت و ایمانداری بحفاظت تمام سنبھال رکھا بلکہ حسب ہدایت مستحقین تک پہنچایا بھی اور صرف پہنچایا ہی نہیں بلکہ اس راہ میں آنے والی تمام صعوبتوں کا خندہ پیشانی کے ساتھ خیر مقدم کیا۔
آج ایمان و یقین کا جو بہارستان لطافت ہماری نگاہوں کے سامنے ہے اس کے ہر سبزۂ نورستہ سے آواز آرہی ہے کہ

نہ کتابوں سے نہ کالج کے در سے پیدا
دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

اسلام اور بے سرو سامانیوں کے اس اٹوٹ رشتے کا بنگاہ غائر مطالعہ کیا جائے تو کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ جسے ہم اسلام کہتے ہیں کلی طور پر بوریہ نشینوں کا دین ہے اور اصل میں اس کا سارا لینا دینا انہیں بوریہ نشینوں، قناعت گزینوں، اور قافلہ مستوں سے ہے۔ باقی دنیا کو وہ انہیں کے قدموں میں دیکھنا چاہتا ہے۔ آگئے ان کے قدموں میں تو اسلام خود آگے بڑھ کر انہیں اپنے سینے سے لگا لیتا ہے اور ان پر الطاف و عنایات کی بارش شروع کردیتا ہے۔ نہیں گوارا کیا ان بوریہ نشینوں کے قدموں میں آنا تو اسلام ان سے صاف صاف اپنی برأت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اعلان فرما دیتا ہے۔

بظاہر یہ صورت حال حد درجہ حیران کن اور چونکا دینے والی ہے مگر یہی صورت حال اس دین حق کی ازلی صداقت پہ حجت قاطعہ اور ابدی حقانیت پر برہان ساطعہ کی مہر ثبت کرتی ہے اور رب قدیر کا پسندیدہ دین ہونے کا برملا اعلان کردیتی ہے۔ کیونکہ اسلام آسائشوں کے آغوش میں نہیں بلکہ کلفتوں کے صحرا میں اپنی آنکھیں کھولتا ہے، آرام و راحت کی گھنی چھاؤں میں نہیں بلکہ دھوپ کی شدت سے سلگتے ہوئے میدانوں میں جوان ہوتا ہے, پھولوں کی پتیوں پر نہیں بلکہ زہریلے کانٹوں پر چل کر اپنا سفر طئے کرتا ہے، صلیب دار تخت طاؤس ہیں اس کا کھانا مسکرانا فطرت ثانیہ ہے اس کی زیر خنجر خونخوار سجدۂ شکرانہ ادا کرنا روز و شب کا معمول ہے اس کی ہتھکڑیاں اس کے ہاتھوں تک پہونچتے پہونچتے کنگنوں کا روپ دھارن کرلیتی ہے اور زندان کی زنجیریں اس کے پائے استقامت کو چوم کر پازیبوں میں بدل جاتی ہے جن کی جھنکاروں سے ایوان جنت کے دیوار و در گونجنے لگتے ہیں اور عزم و عمل کی دنیا کا مسافر منزل کو اپنی آغوش میں پاکر مسکرا اٹھتا ہے۔
آمد برسرم مطلب :- دیار رحمت و نور مدینہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انسانیت کی سوکھی اور بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے لیے کالی گھٹاؤں کا قافلہ ہندوستان کی طرف بڑھا اس کا ایک ٹکڑا صوبۂ بہار کے ضلع سیوان حسن پورہ شریف کے آسمان پر آکر ٹھہر گیا اور رحمت و نور کی وہ موسلا دھار برسات کی کہ ساری زمینیں جل تھل ہوگئیں، ندی نالے بھرگئے، کنویں اور تالاب ابلنے لگے، ہزارہا ہزار میل کا رقبہ فیض رسانیوں سے مالامال ہوا اور وسیع و عریض خطۂ ارضی پر اس کی حکمرانی قائم ہوگئی۔ کالی گھٹاؤں کے اس ٹکڑے کو ہم اپنی عقیدت و محبت کی زبان میں، مخدوم ملت نبیرۂ سلطان ہمدان عارف باللہ مخدوم المشائخ حضرت علامہ *سید غلام حیدر احمدی* علیہ الرحمہ الرضوان قدس سرہ النورانی کے نام نامی اسم گرامی سے جانتے ہیں !!
اعظم و اکابر مشائخ اسلام میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ آپ کے فیوض و برکات کا چشمۂ صافی جوئے رواں کی طرح آج بھی اکناف عالم میں جاری و ساری ہے اور ایک دنیا فیض یاب ہورہی ہے بحمدہ تعالیٰ آپ نے حسن پورہ شریف کی سرزمین پر مساجد و مدارس قائم فرمائے اور ایک ایسی خانقاہ کی بنیاد ڈالی جس سے پوری دنیا کے لوگ فیضیاب ہورہے ہیں اور آپ نے اس خانقاہ کا نام خانقاہ عالیہ حیدریہ رکھا جو تقریباً چار سو سال سے دین و سنیت کی خدمت پہ معمور ہے۔ اسی خانقاہ عالیہ حیدریہ کے مسند سجادگی پر آج سے تقریباً 5 سال پہلے تک جو شخصیت جلوہ طراز تھی وہ حضرت فیض الدرجت منبع الفضائل مرشد حقانی عکس لاثانی علامہ الحاج الشاہ سید نبیل احمد حیدر القادری چشتی صابری احمدی علیہ الرحمہ و الرضوان کی ذات والا صفات تھی, افسوس کہ ہم غلاموں کو روتا بلکتا چھوڑ 27 ربیع الاول 1441 ھ مطابق 25 نومبر 2019 ء بروز پیر کو بوقت 9 بجکر 50 منٹ شب میں اپنے معبود حقیقی کی بارگاہ میں حاضر بارگاہ الی اللہ ہوگئے (انا لله و انا إليه راجعون)

"ارباب علم و فضل اور صاحبان عقیدت و محبت کی زبانیں آپ کو حضور نبیل ملت کے مبارک لقب سے یاد کرتی ہے اس لیے ہم بھی ذیل میں اسی مبارک لقب سے ملقب کرنے کی سعادت حاصل کریں گے”
حضور نبیل ملت اپنے حسب و نسب کے اعتبار سے جتنے عظیم تھے الحمد للہ علم و فضل، بذل و عطا،جود و سخا، اخلاص و للہیت، غرباء نوازی، اصاغر پروری، طاعت و تقوی، اور عبادت و ریاضت کے معاملے میں بھی روشنی کا ایک بلند و بالا مینار تھے نبیرۂ سلطان ہمدان کے روحانی و عرفانی مشن کو کو آپ سے جو فروغ حاصل ہوا وہ ایک تفصیل طلب موضوع ہے۔
آپ ایک عظیم شیخ طریقت تھے مسند سجادگی کے زیب و زینت تھے، علوم دینیہ میں مہارت رکھتے تھے، ہمہ اوصاف و کمالات ایک باوقار خطیب بھی تھے فن شاعری سے بھی بحمدہ تعالیٰ اچھا خاصا لگاؤ تھا !!
واضح ہو کہ قوم و ملت کا سچا درد ایک ایسا روگ ہے جسے دل میں پال لینے کے بعد زندگی بھر تو کیا شاید بعد رحلت بھی ان کا نام اور کام زندہ رہتا ہے اور وہ تو جیتے جی مرجاتے ہیں جو اس درد سے محروم ہوا کرتے ہیں ۔
نبیل ملت زندگی کے اس چشمۂ سیال کا نام ہے جس کا پائیہ تخت کبھی ہلتا نہیں ہے، اور نبیل ملت فلاح و بہبود کے ان بلند و بالا ایوانوں، فلک بوس عمارتوں اور چاند ستاروں کے چھولینے والے عزائم کی خشت اولین کا نام ہے جو کبھی کسی زلزلے سے متأثر نہیں ہوئے حضور نبیل ملت علامہ الحاج الشاہ *سید نبیل احمد حیدر القادری چشتی صابری احمدی* علیہ الرحمہ الرضوان اپنے کارناموں کی روشنی میں کل بھی زندہ تھے اور آج بھی زندہ ہیں اور انشاء اللہ صبح قیامت تک زندہ رہیں گے !!

ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے

اب متاع آرزو صاحب سجادہ خانقاہ عالیہ حیدریہ مطاع اہلسنت آفتاب شریعت ماہتاب طریقت منبع علم و حکمت مخزن خلق و الفت حضور بدر شریعت نقیب الاولیاء علامہ الحاج الشاہ ڈاکٹر *سید ناھید احمد حیدرالقادری* مدظلہ العالی والنورانی کے قدموں میں ہے بحمدہ تعالیٰ آپ اپنے والدی مرشدی کے طریقے کو اپناتے ہوئے اس خانقاہ سے دین و ملت کی خدمت اور پیغام مصطفوی کو عام کررہےہیں !!

رب تعالیٰ آپ کے عمر میں صحت میں بے پناہ برکتیں رحمتیں نازل فرمائے نیز ہم غلاموں پہ سائیۂ عاطفت دراز فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

از قلم ۔ نعمان حیدری
مشرقی چمپارن بہار

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے