حضرت لوط علیہ السّلام کی قوم کا ایک تاجر مکہ میں بغرض تجارت آیا اس کے نام کا پتھر وہیں پہونچ گیا مگر فرشتوں نے یہ کہہ کر روک دیا کہ یہ اللہ کا حرم ہے چنانچہ چالیس دن یہ پتھر حرم کے باہر زمین و آسمان کے درمیان معلق رہا یہاں تک کہ وہ شخص تجارت سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ سے باہر نکلا اور وہ پتھر جا لگا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔
حضرت لوط علیہ السّلام اپنے تمام اہل خانہ کو لے کر بستی سے نکل گئے اور فرمایا کوئی مڑ کر نہ دیکھے جب قوم پر غذاب نازل ہوا تو ان کی بیوی نے آوازیں سن کر پیچھے دیکھا اور کہا ہاۓ میری قوم جس کی پاداش میں اسے ایک پتھر لگا اور وہ ہلاک ہو گئی مجاہد کہتے ہیں جب صبح قریب ہوئی تو حضرت جبریل نے ان بستیوں کو پروں پر اٹھا لیا اور اتنی بلندی تک لے گئے کہ آسمان کے فرشتوں نے ان کے کتوں کو بھونکتا اور مرغوں کی بانگوں کو سن لیا اس وقت یہ بستیاں الٹ دی گئیں سب سے پہلے ان کے مکانات گرے پھر وہ خود اوندھے منہ زمین پر آ رہے اور ان پر پتھر برسائے گئے کہتے ہیں کہ یہ پانچ شہر تھے جس میں سب سے بڑا سدوم کا شہر تھا ان شہروں کی آبادی چار لاکھ تھی اللہ تعالیٰ نے سورۂ برأۃ میں انہیں مؤتفکات کے نام سے یاد کیا ہے۔
اے امت محمدیہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہوش میں آؤ اللہ کا شکر ادا کرو اور اپنے اعمال سیاہ سے توبہ کرلو ابھی بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے اور یہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا صدقہ ہے کہ آج ہم ہمہ وقت گناہوں میں ملوث رہتے ہیں اس کے باوجود ہمارا رب ہمارے گناہوں کی پردہ پوشی فرماتا ہے آخر کب ہوش میں آؤ گے جب قوم لوط کی طرح ہم پر بھی پتھروں کی بارش ہوگی انہیں کی طرح ہماری بستیاں بھی الٹ پلٹ دی جائیں گی تب ہوش میں ہم آئیں گے جب ہمارے لیے توبہ کا دروازہ بند ہو چکا ہوگا تب ہم اپنی بد اعمالیوں سے باز آئیں گے خدا را ابھی بھی وقت ہے اپنی آخرت کی فکر کر لو اپنی عاقبت سنوار لو تاکہ ہمیں جب رب کے حضور کھڑا ہونا پڑے تو ہمیں شرم سار نہ ہونا پڑے۔