امت مسلمہ کے حالات

"تحریک علماء اہل سنت گوونڈی”کے بینر تلے علماء اہل سنت گوونڈی مانخورد کا تحفظ ناموس رسالت کے عنوان سے کامیاب احتجاجی مظاہرے کی مختصر روداد

یقیں محکم،عمل پیہم،محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں۔

شیواجی نگر پولیس اسٹیشن گوونڈی (ممبئی)میں”تحریک علماء اہل گوونڈی”کے بینر تلے علماء اہل سنت مانخورد گوونڈی نے بالخصوص پیکر اخلاص و محبت حضرت العلام الشاہ سید ششماد احمد مخدومی کی صدارت،تحریک کے صدر اعلی خطیب الہند حضرت العلام الشاہ محمد جہانگیرالقادری،مجاہد ملت،ماہر سیاسیات حضرت العلام الشاہ قاری عبدالرحمان ضیائی،نقیب ہندوستان فاضل اشرفیہ حضرت العلام الشاہ الحافظ محمد توفیق اعظمی مصباحی صاحبان کی سرکردگی اور دیگر مخلص علماء کی صالح قیادت میں ڈاسنا کے شیطان نما انسان گستاخ رسول یتی نرسنگھا نند سرسوتی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے حوالے سے علماءحق اہل سنت وجماعت کثیر تعداد میں جمع ہوۓ تاکہ ایف آئی آر کے ذریعے اس ملعون کی گرفتاری عمل میں آسکے لیکن بروقت یہ ممکن نہ ہوسکا تو پھر علماء نے یہ ٹھان لیا کہ جب تک ایف آئی آر درج نہ ہوگا تب تک غیر معینہ مدت تک ہم احتجاجی مظاہرہ کرتے رہیں گے!

پھر علما نہایت جذباتی طور پر عشق رسالت مآب سے سرشار ہوکر چلچلاتی دھوپ کی شدت میں پولیس اسٹیشن کے باہر بیٹھ گئے،تین بجے سے عصر کا وقت آگیا لیکن بات نہ بنی،پھر پولیس اسٹیشن کے احتجاجی نششت پر عصر کی نماز نہایت شان و شوکت کے ساتھ باجماعت پڑھی گئی،یہ روحانی منظر دیکھنے کے بعد سینئر پر کچھ پریشر بننا شروع ہوا اور ایف آئی آر کے لیے دو دن کی مہلت مانگنے لگا(جو یقیناً سیاسی داؤں پیچ سے عبارت تھی) لیکن ہمارے قائدین اور جمیع علماء نے مہلت دینے سے صاف انکار کردیا اور بحسب دستور احتجاجی نششت پر نعت خوانی،کلمہ طیبہ کا ورد اور درود و سلام پڑھتے رہے اور پھر وقت مغرب بھی آن پہنچا لیکن بات بننے سے رہی اور وہیں نماز مغرب بھی ادا کی گئی،لیکن ابھی تک تسلی کے سوا سینئر کی مضبوط قدم کی طرف توجہ نہ ہوسکی اور پھر علما کی کثرت بھی ہوتی گئی جسے دیکھ کر یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ پرشاشن کے لوگ حواس باختہ اور مبہوت نظر آنے لگے لیکن اوپر سے سیاسی پریشر کے سبب وہ جمود و سکوت کے حصار سے آزاد نہ ہو سکے۔

یہ پہلی بار تھا کہ تحفظ ناموس رسالت کے نام پر علماء نے نہایت بے باکی، مستعدی اور جذباتیت کا پرخلوص ثبوت پیش کیا اور تن من دھن عزت و ناموس اور جان کی بھی فکر کیے بغیر کوہ ہمالہ کی طرح اپنی نششت پر مضبوطی سے ڈٹے رہے اور عوام کو یہ بتانے اور محسوس کرانے میں کامیاب رہےکہ اگر ہم مصلہء امامت اور ممبر رسول پر عزتوں کا تاج پہن کر امامت و پیشوائی کا حق ادا کرتے ہیں تو دوسری طرف ہم اپنی تمام تر عزتیں و حیثیتیں اپنے آقا سرور انبیا جان عالم ارواحنا کے قدموں پر نثار کرکے ان کی عزت پہ مرنا بھی جانتے ہیں۔۔۔

بتلادو گستاخ نبی کو غیرت علما زندہ ہے
دین پہ مرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے۔

پھر نہاہت تیزی کے ساتھ وقت عشا نےدستک دینا شروع کیا لیکن ابھی تک سینئر سے گفت و شنید کا سلسلہ جاری تھا،اس میں کئی عوامی مقامی سیاسی و غیر سیاسی مسلم صاحبان رسوخ نے مداخلتی کردار ادا کرنے کی کوشش کی،کئی معتبر سیاسی مسلم قائدین کے فون آۓ کہ دو دنوں کے بعد ایف آئی آر درج کرلیں گے آپ علما احتجاج ملتوی کردیں لیکن علماکی تو بس ایک ہی مانگ تھی کہ ایف آئی آر درج ہو بس!

اور جب تک ایف آئی آر درج نہیں ہوتا ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے وقت جوبھی لگے،بالآخر اب پریشر مزید بڑھتاگیا کیوں کہ علما کی تعداد اب کثیر تر ہونے لگی عوام بھی شرکت و شمولیت کےلیے برقرار تھی لیکن چونکہ یہ احتجاج خالص علما کا تھا بایں سبب عوام کو اس مشن سے دور رکھا گیا اور علما کے جذبات و ہمت میں ترقی ہوتی گئی،جوں جوں وقت گزر رہاتھا علما کے اندر روحانی طور پر ہمت و جرات کی مادی و روحانی قوت بھی افزوں ہوتی جارہی تھی۔

کئی نیوز چینل والوں نے علماء کے اس پرخلوص احتجاجی مظاہرہ کو جذباتی طور پر کور کرنے میں اہم کردار نبھایا جس کے ذریعے مزید پریشر بنانے میں علما کامیاب ہوۓ۔

جہاں دوچند لوگوں نے علما کے خوردونوش کا انتظام کیا وہیں ایک خاتون ہماری بہن نے بھی والہانہ طور پر خوردونوش کا انتظام کرکے اپنے علم دوستی و غلامئ آقا کا ثبوت پیش کیا۔

اب!رات کا نصف حصہ گزرنے کے بعد کامیابی اس صورت میں ملی کہ یہ ایف آئی آر شیواجی پولیس اسٹیشن میں درج نہ ہوکر پائیدھونی پولیس اسٹیشن میں درج کی جاۓگی،بہرحال ہمارا مقصد ایف آئی آر درج کرانا تھا وہ کہیں بھی ہو؟
اب ایف آئی آر درج ہوا اور گوونڈی کی طرف سے مجاہد ملت حضرت العلام الشاہ قاری عبدالرحمان ضیائی صاحب کے نام سے اسے فائل کیا گیا۔

یاد رہے یہ ممبئی کا پہلا موقع تھا جہاں پر سب سے پہلا ایف آئی آر گستاخ رسول نرسنگھا نند ملعون کے خلاف درج کیاگیا اگر چہ ممبئی کے مختلف ادارے کوشش میں تھے کہ ایف آئی آر درج ہو !
لیکن اے علماء حق اہل سنت وجماعت یہ جو کامیابی میسر آئی یہ آپ کے خلوص اور والہانہ جذبہ و ایثار کا نتیجہ تھا کہ آپ نے اپنا سب کچھ داؤں پر لگاکر تحفظ ناموس رسالت کی پہرا داری کے لیے سراپا احتجاج بنے اور ملک و غیر ملک کے علما کے لیے نمونہء عمل بنے کہ اگر نائبین مصطفی اور وارثین انبیاء حق کی راہ میں نکل پڑیں تو کامیابیاں ان کے قدم بوسی کے لیے مچلیں گی۔۔۔

علماء اب عزم مصصم کرلیں کہ ہم متحدہ و متفقہ طور پر کسی بھی دینی و ملی اور ملکی معاملے میں ایک رہیں گے،تمام گلہ شکوہ کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھیں گے،ذاتی نزاعات و چپقلش کے جال کے تانے بانے کو بکھیر دیں گے۔

علما آفتاب و ماہتاب کے مانند ہیں،اپنے اپنے حلقے کے تاج ور ہیں،پیشوائی و قیادت کی صلاحیتوں سے مزین ہیں،دینی فکر رگوں میں خون کی طرح رواں ہے،اگر علما چاہیں تو اجتماعیت و اکثریت کی طاقت کا مظاہرہ کرکے کسی بھی غیر معمولی حدف کو حاصل کرسکتے ہیں۔
علماءحق اپنی صفوں سے ذاتی،مشربی،علاقائی اور ذات برادری کی رنجش نکال پھیکیں،شانہ بشانہ،قدم بقدم زباں بزباں ہوکر مستقبل کے لیے مضبوط منصوبہ بندی سے کامیاب لائحہء عمل تیار کرکے اس پر چلنے کی کوشش کریں۔

ستاروں کے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔

کل 7/10/24کے احتجاجی مظاہرہ میں شریک و شہیم تمام علماۓ اولین و آخرین لائق صد تحسین و قابل مبارک باد ہیں،جو جہاں جیسا تھا بالکل مستعد اور جانثاری کے جذبہء صادقہ سے سرشار اور والہانہ و بے لوث تھا۔

اے علما ائمہ!شوشل میڈیا کے حوالے سے پوری دنیا کے لوگوں میں آپ کی عزت بڑھ گئی اور بالخصوص گوونڈی مانخورد کے جو آپ کے مقتدی و محبین و معتقدین حضرات ہیں ان کی بھی نظروں میں آپ کو اللہ عزوجل نے محبوب بنادیا وہ اس لیے کہ آپ تحفظ ناموس رسالت کے لیے سراپا احتجاج بنے۔

یاخدا جسم میں تب تک کہ مری جان رہے
تجھ پہ صدقے ترے محبوب پہ قربان رہے۔

الله عزوجل ہمیں دارین میں سرخرو رکھے۔۔

ازقلم: حفیظ علیمی گونڈوی(ممبئی)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے