نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج
طیبہ میں جاکے گلشن و گلزار دیکھئے
ماتھے کی آنکھ سے درو دیوار دیکھئے
کاسہ لئے کھڑے ہیں جہاں باادب سبھی
کتنا حسیں وہ اعلی ہے دربار دیکھئے
ہوگا انہیں کا داخلہ جنت میں روزحشر
کرتے ہیں مصطفی سے جو بھی پیار دیکھئے
دیوارِ ظلم و کفر کو ڈھانے کے واسطے
آئے ہیں کائنات کے مختار دیکھئے
نعت رسول جب بھی میں لکھتا ہوں باوضو
موتی پرو کے آتے ہیں اشعار دیکھئے
عاصی کہیں گے جھوم کے میدان حشر میں
ہم کو بچانے آئے ہیں سرکار دیکھئے
اس جا لگاؤ نعرہ رضا خان کا سبھی
جس جا حبیبِ پاک کا غدار دیکھئے
پل میں گئے ہیں آئے ہیں وہ لامکان سے
نوری ہے ایسی شاہ کی رفتار دیکھئے