اے جان جاں میں فقط تجھ سے پیار کرتا ہوں
تمہارے واسطے سب کچھ نثار کرتا ہوں
مجھے پتا ہے دغا ہے تمہاری فطرت میں
مگر میں پھر بھی ترا اعتبار کرتا ہوں
تیرے نصیب کی خوشیاں تجھے مبارک ہو
میں روز غم کے سمندر کو پار کرتا ہوں
اسی سبب سے ترا ظرف دیکھنے کے لئے
کبھی کبھی تو میں تجھ سے ادھار کرتا ہوں
مرا وصول ہے میدان جنگ میں روشن
میں پیٹھ پر نہیں سینے پہ وار کرتا ہوں
افروز روشن کچھوچھوی