غزل

غزل: میں روز غم کے سمندر کو پار کرتا ہوں

اے جان جاں میں فقط تجھ سے پیار کرتا ہوں
تمہارے واسطے سب کچھ نثار کرتا ہوں

مجھے پتا ہے دغا ہے تمہاری فطرت میں
مگر میں پھر بھی ترا اعتبار کرتا ہوں

تیرے نصیب کی خوشیاں تجھے مبارک ہو
میں روز غم کے سمندر کو پار کرتا ہوں

اسی سبب سے ترا ظرف دیکھنے کے لئے
کبھی کبھی تو میں تجھ سے ادھار کرتا ہوں

مرا وصول ہے میدان جنگ میں روشن
میں پیٹھ پر نہیں سینے پہ وار کرتا ہوں

افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے