تم ہی ہو ولایت کا چمکتا ہوا تارا اے ولیوں کے راجا
اموال و دول قلب و جگر تم پہ ہے وارا اے ولیوں کے راجا
اللہ نے بخشی ہے تجھے شان نرالی تری ذات ہے عالی
ولیوں نے ترے حکم پہ گردن کو جھکایا اے ولیوں کے راجا
میں تیرا دیوانہ ہوں یہی ہے مرا ارمان بلالو شہ جیلان
بغداد کا مجھ کو بھی کرادو نا نظارہ اے ولیوں کے راجا
دربار میں فریاد لیے آقا کھڑا ہوں رنجور بڑا ہوں
بن جاے مری بگڑی اگر کردیں اشارہ اے ولیوں کے راجا
جو دیکھ کے آے ہیں بتاتے ہیں حسیں ہے وہ بدر مبیں ہے
وہ گنبدومینار وہ دربار تمہارا اے ولیوں کے راجا
جیلانی پیا درکا ترے ہوں میں بھکاری بھردیجیے جھولی
چوکھٹ پہ تری بہتا ہے خیرات کا دھارا اے ولیوں کے راجا
جتنے ہیں ولی تم سے کیا کرتے ہیں فریاد اے والئ بغداد
ہوں صابرووارث کہ وہ ہوں ہند کے راجا اے ولیوں کے راجا
جب نکلے شہا روح نظامی کے بدن سے آغوش چمن سے
آجائے لب نازنی پہ نام تمہارا اے ولیوں کے راجا
رشحات قلم : محمد نثار نظامی، مہراج گنج