امت مسلمہ کے حالات گوشہ خواتین

اپنی پیاری بہن سے دو لفظ

ارتداد یعنی دین اسلام کو چھوڑنے کی داستان نئی نہیں بہت پرانی ہے ۔۔ لیکن جس طرح قبول اسلام میں اخلاص و وفاداری اور انسانیت کے ساتھ ساتھ علم و معرفت خدا و رسول عز وجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عنصر اور مادہ کارفرما ہوتا ہے اسی طرح اسلام سے روگردانی کرنے والوں میں محبت فحاشی و دغابازی و انسانیت سوزی کے ساتھ جہالت و حماقت کے علاوہ حقائق کو جانے انجانے میں پس پردہ ڈالنے کا اہم کردار ہوا کرتا ہے ۔ جہاں ایک مسلمان کے اندر قبول حق کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے اتنا کہ پوری دنیا سے ٹکرانے کا حوصلہ مل جاتا ہے وہیں ایک مرتد یا کہیں دین کو چھوڑنے والے کے اندر لالچ و خود غرضی و بغاوت اور کھلی آنکھوں سے سورج کے انکار کرنے جیسی برائیاں پہلے پائی جاتی ہیں ۔۔

اور یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے کہ کسی بھی دین یا ملک کے ماننے والے اگر لالچ و بغاوت اور حقائق سے چشم پوشی کے خوگر ہوں وہ قوم ، تنظیم ، ملک یا مذہب زیادہ دیر تک ٹکتا ہی نہیں ۔۔
مذہب اسلام اپنی عالم گیر ، نافذ العمل قوانین فطرت اور محبت حقیقی کی وجہ سے پیغمبر امن و شانتی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے آج تک غیروں کی نگاہوں میں کھٹک رہا ہے لیکن قرآن کریم کا چیلنچ ہے واللہ متم نورہ ولو کرہ الکافرون اللّٰہ نور اسلام سے قلوب کو جگمگاتا رہے گا اگر چہ منکرین و حاسدین کو برا لگے۔۔ لہذا ہمیں نہ کوئی غم ہے نہ پریشانی کہ کچھ لالچی و خودغرض اسلام کو چھوڑ دیں۔۔ مگر حیرت و حسرت اس وقت ہوتی ہے جب ہمارے اسلامی معاشرے کا کوئی بھی فرد پراپگینڈا اور لا علمی کی وجہ سے غلط فہمی کا شکار ہو جاتا ہے تو بقول قرآن وذکّر فان الذکر تنفع المومنین پر عمل کرتے ہوئے ۔ المؤمنین جسد واحد کے جذبے کے تحت اپنی نادان بھائیوں ، بہنوں کو ضرور سمجھانا چاہیے بالخصوص اس وقت جب کہ دشمن محض ان کا جسمانی اور ذہنی استحصال اور سوشن کرنا چاہتا ہو۔
انسانی فطرت ہے کہ بہتر سے بہترین کی جانب بڑھتی ہے تنزلی اور گراوٹ کی طرف جانا کسی کو پسند نہیں اور گراوٹ بھی وہ کہ ہمارے آباؤ اجداد سینکڑوں سال پہلے جس دلدل سے نکل چکے پھلا کیوں کوئی ان کی طرف جانا چاہے گا ۔۔
میری بہنوں کو بتایا جائے کہ آج تک تمام غیر مسلم یا مرتد اپنی بزدلی کی وجہ سے علماء کرام اور دانشوران قوم کے سامنے بات کرنے سے کتراتے ہیں ۔ اور جو کرتے ہیں وہ صرف جھوٹ اور بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں ۔ آپ تمام بہنوں سے گزارش ہے کہ ایک مرتبہ خود اسلام کی بنیادی باتوں کا مطالعہ کریں ۔ نہ کہ محض کسی کے میٹھے میٹھے وعدوں پر بھروسہ ۔۔ کیوں کہ وعدہ ٹوٹ جاتے ہیں اور شرمندگی باقی رہتی ہے آپ پر اپنی زندکی و عزت کی حفاظت سب سے پہلے اور سب سے زیادہ ضروری ہے ۔۔ کسی کی دو چار باتوں میں آکر کہیں ایسا نہ ہو کہ سونے ، جواہرات کے بدلے آپ کو مٹی کے کھلونوں تھما دیے جائیں جنہیں آج نا سمجھ بچہ بھی پسند نہیں کرتا۔۔
آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ دین آپ کا اپنا ہے کسی کے بہکاوے میں آنا بیکار ہے اور ہم پر صرف دین کے صحیح بات درست انداز میں پہچانا ضروری ہے ۔۔ اور قبول دین میں کسی پر زبردستی کرنے سے ہمارا رب ہمیں سختی سے منع فرماتا ہے ۔۔

اللّٰہ ہم سب کی حفاظت فرمائے اور دین کا علم حاصل کرکے اس پر مضبوطی سے قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ہمارے جو بھی اپنی بہن بیٹیوں اور بھائیوں کو حقیقت کا روپ دکھانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں اللہ جزائے خیر عطا فرمائے ۔۔آمین آمین آمین

تحریر: (مفتی) محمد ریاض القادری دہلوی
ریاض العلوم تاج الشریعہ اکیڈمی دہلی این سی آر ۔۔
7982122695

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے