اپنے عزیز شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ:
سلطان کے مقربین اور اس کے حاشیہ نشینوں سے میل جول مت رکھنا،صرف سلطان وقت سے رابطہ رکھنا اور اس کے حاشیہ برداروں سے الگ رہنا تاکہ تمہارا وقار اور عزت برقرار رہے۔
عوام کے ساتھ محتاط طرز عمل
عوام کے پوچھے گئے مسائل کے علاوہ ان سے بلاضرورت بات چیت نہ کیا کرو۔
عوام الناس اور تاجروں سے علمی باتوں کے علاوہ دوسری باتیں نہ کیا کرو…..
تاکہ ان کو تمہاری محبت و رغبت میں مال کا لالچ نظر نہ آۓ
ورنہ ؛لوگ تم سے بد ظن ہوں گے…… اور یقین کرلیں گے کہ تم ان سے رشوت لینے کا میلان رکھتے ہو۔
عام لوگوں کے سامنے ہنسنے اور زیادہ مسکرانے سے باز رہو…..
اور بازار میں بکثرت جایا نہ کرو۔
بے ریش لڑکوں سے زیادہ بات چیت نہ کیا کرو ؛کہ وہ فتنہ ہیں…..
البتہ چھوٹے بچوں سے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ ان کے سروں پر شفقت سے ہاتھ پھیرا کرو۔
عام لوگوں اور بوڑھے لوگوں کے ساتھ شاہراہ پر نہ چلو،اس لیے کہ اگر تم ان کو آگے بڑھنے دوگے تو اس سے علم دین کی بے توقیری ظاہر ہوگی؛ اور اگر تم ان سے آگے چلوگے تو یہ بات بھی معیوب ہوگی کہ وہ عمر میں تم سے بڑے ہیں۔
حضور صلّی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ,,جو شخص چھوٹوں پر شفقت نہیں کرتا…..
اور بزرگوں کی تعظیم نہیں کرتا
وہ ہم میں سے نہیں ہے ،،۔
کسی راہ گذر پر نہ بیٹھا کرو
اور اگر بیٹھنے کا دل چاہے تو مسجد میں بیٹھا کرو۔
بازاروں اور مساجد میں کوئی چیز نہ کھایا کرو ۔
پانی کی سبیل اور وہاں پانی پلانے والوں کے ہاتھ سے پانی نہ پیو۔مخمل ،زیور اور انواع و اقسام کے ریشمی ملبوسات نہ پہنو کہ اس سے غرور پیدا ہوتا ہے اور رعونت جھلکتی ہے۔
مذکورہ وصیتیں/نصیحتیں حکمت کے وہ موتی ہیں کہ اگر ان پر عمل پیرا ہولیا جاۓ تو زندگی حسین بن جاۓ اور مذہبی طبقے کا قد معاشرے میں نہایت زیادہ بڑھ جائے۔
بس!
عمل اور تحریک عمل کی ضرورت ہے
پیشکش: خلیل فیضانی
استاذ: دارالعلوم فیضان اشرف باسنی