کل تک جو مدارس اسلامیہ سنیہ عالمیت و فضیلت کی معیاری تعلیم کراتے تھے آج وہ اکثر اپنا تعلیمی معیار بچانے میں ناکام و فیل نظر آرہےہیں لیکن اس کے باوجود طرفہ یہ کہ”افتاء”جیسا ذمہ دار و مہتم بالشان شعبہ و کورس شروع کرکے بے شعور،ناعاقبت اندیش،ناقص اور نابالغ مفتی قوم کی امامت و سربراہی کے لیے تیار کررہےہیں پھر ارتقاء کا یہ بھی حال دیکھ لیجیے کہ بہت سے مفتی اپنے اپنے دارالافتاء میں فتاوی دینے کے ساتھ ساتھ مفتی بنانے کا بھی کام شروع کردیے اور جو یہاں کے فیض سے محروم رہ گئے تو وہ اسٹیجوں کی دنیا میں ڈھانسو انٹری مار کر نہایت ڈھٹائی سے از خود”مفتی”لکھنا لکھانا شروع کردیتے ہیں پھر اور ارتقاء ہوا تو علم سے پیدل لیکن نعرے باز،جلسے باز اور شخصیت پرست”قاضی”جیسے باوقار و ذمہ دار منصب والا لفظ لکھنے لکھانے کی بازی گری پر اتر آۓ اور فخریہ اعلان بھی کرنے کرانے لگے اور اگر کہیں سے خلافت تفویض ہوگئی(آج کے وقت میں جس کی قیمت چورن سے بھی کم ہے) تو اب ان کو پاگل پن کا دورہ بھی آنا شروع ہوجاتاہے۔۔۔
مروجہ پیروں،فقیروں کا حال تو اس سے بھی کہیں زیادہ برا ہے لیکن ان کے ذکر سے کوئی فائدہ نہیں،ہم پہلے اپنی برادری کی غیرت جگانے کی کوشش کررہےہیں اگر ان کی غیرت و حیا نے اصلاح قبول کرلیا تو ان مروجہ پیروں فقیروں کا گردہ اڑ جاۓگا۔
جو ادارے اس لائق ہیں وہ بھی مروجہ نظام تعلیم افتاء میں کریکشن کریں،جیسے کوئی عصری تعلیم کا طالب علم ماسٹر کی ڈگری لینے کے بعد یا پھر ایم فل کرنے کے بعد کسی ایک عنوان پر کسی ماہر پروفیسر کے ماتحت ریسرچ و تحقیق کرتا ہے جب تک پروفیسر اس کی تحقیق سے مطمئن نہیں ہوجاتا اسے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض نہیں کرتا،چاہے تین سال لگے یا چار پانچ سال کا طویل عرصہ گزر جاۓ،طویل مدت کی تحقیق کا دو مستقل فائدہ یہ ہوتا ہے کہ طالب علم عمر کے لحاظ سے باشعور اور ماحولیات شناس ہوجاتاہے اور ساتھ ہی تحقیق میں مزید اعتماد و استحکام حاصل کرلیتاہے۔
باقی رہے وہ نام نہاد اور ناقص ادارے جو طلبہ کو صحیح سے عالم و فاضل بنانے سے عاجز و قاصر ہوتے ہوۓ بھی شعبہء افتاء کے ریس میں ہیں،خدارا!!وہ اس شعبہ سے دست بردار ہوجائیں اسی میں ان کی اور طلبہ کی بھلائی ہے۔
اگر ایسا ممکن ہوتو اسٹیجی اور منصوعی مفتی مارکیٹ سے ذلیل و رسوا ہونے کے خوف سے ایسے غائب ہوجائیں گے جیسے گدھے کے سر سے سینگھ۔(حقیر مشورہ)
ورنہ!!ایسے مصنوعی،ناقص العلم،ناعاقبت شناس اور محدود افکار و نظریات کے حامل مفتی ہوں گے تو آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ ہماری قوم کا حال و استقبال کتنا روشن اور کتنا اندھیرا ہوگا؟؟؟
واضح ہوکہ علماء عظام و مفتیان کرام اور مدارس اسلامیہ سنیہ ہماری جان اور تحفظ دین و سنیت کے ضامن ہیں،تحریر کا مقصد بالکل کسی کی تحقیر نہیں بلکہ مقصود اصلاح و کامیابی ہے۔۔۔۔
حفیظ علیمی گونڈوی (ممبئی)
9838601209