عباسی خلیفہ متوکل نے عبادہ کو کہا مجھے تمہاری شکایت پہنچی ہے کہ تم نے امام مسجد کو مارا ہے
معقول عذر بیان کرو ورنہ تمہیں سزا دی جائے گی
عبادہ نے کہا
امیر المومنین میں مسجد کے پاس سے گزر رہا تھا اذان ہوئی میں نماز پڑھنے چلا گیا
جماعت کھڑی ہوئی تو امام صاحب نے پہلی رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ بقرہ شروع کر دی
میں نے سوچا بس چند آیات پڑھے گا مگر امام صاحب نے پہلی رکعت میں پوری سورہ بقرہ پڑھی
پھر دوسری رکعت کے لیئے کھڑے ہوئے تو میں نے سوچا اب فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھے گا مگر امام صاحب نے سورہ آل عمران شروع کر دی اور وہ مکمل پڑھ دی
نماز ختم ہوئی تو امام صاحب نے لوگوں کی طرف منہ کیا اس وقت سورج بس طلوع ہونے ہی والا تھا
امام صاحب کہنے لگے
الله آپ لوگوں پر رحم کرے اپنی اپنی نماز دہرا لو کیونکہ میرا وضوء نہیں تھا۔
میں اٹھا اور امام صاحب کو ایک تھپڑ مار دیا
متوکل یہ سن کر ہنس پڑا
منقول بہ نثر الدرر لابی سعد الآبی
ایسا امام ہو تو اس سے ویسے ہی پیار ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔