ہر فن کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے جو اسے دیگر علوم وفنوں سے روشن و تابناکی کرتی ہے مثلاً منطق کی اہمیت ایک عالم کیلئے بہت ہی خوبیوں کا حامل ہے کیونکہ وہ انسان کو عمیق نظری اور افہام و تفہیم میں ہونے والی غلطیوں سے بچاتی ہے جو ایک عالم کیلئے نہایت ہی ضروری ہے ۔ اسی طرح قلم کی بھی اپنی ایک وقعت ہوتی ہے جو اسے دیگر چیزوں سے ممتاز کرتی ہے اس کی فوقیت کا اندازہ درج ذیل نکتوں سے لگایا جا سکتا ہے ۔
(1) – جیسا کہ ہم مشاہدہ کرتے رہتے ہیں کہ بہت سارے لوگ اس دنیائے فانی میں وارد ہوئے اور زیر زمین خاک آلود ہو گئے لیکن آج ان کے وجود کا کوئی بھی نام و نشاں نہیں ملتا مگر وہ شخصیتں جنھوں نے تصنیف و تالیف کیں اور اپنے قلم کو متحرک علی الدوام رکھاوہ ہستیاں تو روپوش ہو گئیں مگر آج بھی ان کا نیک نام اس گردش ایام میں مثل تاروں کے رواں و دواں ہے۔
(۲) اور اس کی (قلم کی اہمیت کا) ایک سب سے بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ جب اللہ تعالی نے کائنات کو معرض وجود میں لانا چاہا تو صرف لفظ "کن” ارشاد نہیں فرمایا حالانکہ جس کی شان یہ ہے "واذا قضیٰ اُمرا فإنما يقول له کن فیکون” (سورہ بقرہ آیت نمبر ١١٧) بلکہ اس نے سب سے پہلے قلم کو وجود بخشا اور اس سے فرمایا "لکھ جو ہو چکا ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے” تو قلم نے لکھنا شروع کیا یہاں تک کہ زمین و آسمان، چاند و سورج، چرند و پرند، شجر و حجر ، جن و بشر ان کے کرتوت اور قیامت تک کے سارے احوال جو ہو چکا اور جو کچھ ہونے والا ہے سب کچھ لوح محفوظ پرثبت کردیا
پھر اللہ تعالٰی نے کا ئنات کی ساری چیزوں اور انسانوں کو پیدا فرمایا تو معلوم ہوا کہ چیزیں ختم ہو جائیں گی اور لوگ چلے جائیں گے لیکن لوح محفوظ پر لکھے ہوئے وہ نقوش تاابد برقرار رہیں گے۔
(۳) مذکورہ نکات سے یہ امر بالکل واضح ہوگیا کہ ایک قوم و ملت اور ایک فرد کیلئے خامہ فرسائی کی کتنی اشد ضرورت ہوتی کیونکہ انسان قلم ہی کے ذریعہ اپنے افکار و نظریات کو دوسروں کےسامنے بآسانی پیش کرتاہے، انسان قلم ہی کی مدد سے اپنے ورادات قلب کو لوگوں کےدلوں میں ثبت کرتا ہے، انسان قلم ہی کی سرعت سے اپنے علمی لیاقت کو گردش دوراں کے تاؤ پر نقش کرتا ہے الغرض کہ انسان اپنے سارے امور کو قلم ہی کے زیرِ ساۓسرانجام دیتاہے اور تا ابد اپنے نقوش کو گردشِ دوراں کے صفحۂ گیتی پر چھوڑ جاتا ہے۔
ازقلم: محمد خالد رضا قادری علیمی