ہمارا ملک امن و شانتی کا گہوارہ رہا ہے- نہ جانے اس ملک پرکس کی منحوس نظر لگ گئی ہے۔ آئے دن اس کی پرامن فضا کو مکدر کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں- گذشتہ چند سالوں سے کچھ ڈھونگی اور پاکھنڈی قسم کے باباؤں نےاس کا ٹھیکہ لے رکھا ہے- مزید برآں ایسی مذموم حرکتیں کرنے کے باوجود ایسے لوگ کھلی فضاؤں میں گھوم رہے ہیں-ایسا معلوم ہورہا ہے کہ انہیں سرکاری تحفظ فراہم ہے-اس لئے اب یہ گمان یقین میں تبدیل ہو نے لگا ہے کہ یہ سب مذموم حرکتیں منظم اور منصوبہ بند طریقے سے ایک خاص طبقہ کو خوش کرنے اورایک مخصوص پارٹی کومضبوط کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے – ڈاسنہ مندر کا پجاری یتی نرسنگھا نند سرسوتی پاکھنڈی اس کی تازہ مثال ہے- جس نے حال ہی میں بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں شدید ترین گستاخیاں کی ہیں- اور اسلام اور بانئ اسلام کے خلاف غلیظ ترین ہفوات بکے ہیں-اس کی یاوہ گوئ کے سبب پورے عالم اسلام بالخصوص ہندوستانی مسلمانوں میں سخت قسم کی اضطرابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے- مسلمانان ہند ہر چہار جانب سے اس کے خلاف تعزیرات ہند کی سخت دفعات میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ لگاتار کر رہے ہیں – اس کے باوجود اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے – جبکہ تعزیرات ہند کی دفعہ ٢٩٥ میں مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو غیر ضمانتی مجرم کے دائرے میں رکھا گیا ہے – ایسے شخص کو بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے -لیکن اس کا اب تک قانونی گرفت سے باہر ہونا اس بات کا غماز ہے کہ انہیں انتظامیہ کا تحفظ فراہم ہے-با وجود اس کے کہ وہ آئین ہند کی روسے مجرم ہے –
اور اگر نظر کریں دینی نقطۂ نظر سےتو توہین رسالت کے مرتکبین کو خلاق کائنات نے بہت بڑے مجرموں میں شمار فر مایا ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے ” قریب ہے کہ ہم اس کی سور سی تھوتھنی کو داغ دیں "(سورہ قلم آیت نمبر ١٧) یہ ہے اہانت رسول پر غضب الہی کی ایک جھلک کہ اللہ رب العزت اپنے حبیب کی گستاخی پر کتنا قہر و غضب نازل فرمارہا ہے –
اس کا پس منظر ملاحظہ فرمائیں جب ولید بن مغیرہ نےشان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں مجنون (پاگل) کہ کر شدید ترین اہانت رسول کا ارتکاب کیا تو اللہ پاک نے اپنے محبوب کی شان میں فرمایا”تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں- اور ضرور تمہارے لئے بے انتہا ثواب ہے- بے شک تمہاری خوبو(خصلت) بڑی شان کی ہے- تو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھیں گے کہ تم میں مجنوں کون تھا” _(سورہ قلم آیت نمبر ٢تا٦)
اللہ پاک نے مذکورہ آیت کریمہ کے ذریعے ولید بن مغیرہ کی دریدہ دہنی کا مسکت اور دنداں شکن جواب عنایت فرمایا نیز اس کی افترا پردازی اور جھوٹ کو بے نقاب فرمایا کہ مجنوں میرا حبیب نہیں بلکہ اصل مجنوں تو تم ہو عنقریب تمھیں اس کا پتہ چل جائے گا – اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس کے واقعی دس عیوب ظاہر فرما دیئے چنانچہ اس دریدہ دہن کی بات پر دھیان نہ دینے کا حکم صادر کر تے ہوئے اس کے دس عیوب کو سلسلہ وار آشکارا فرمادیا جس میں سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ ولید بن مغیرہ کی اصل میں خطا(ولدالزنا) ہے-جس کی تصدیق اس نے اپنی والدہ سے بھی کرا لیا –
اس پس منظر کے تناظر میں یہ اعتقاد رکھنےہم حق بجانب ہیں کہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ حلالی ہوہی نہیں سکتا –
صاحبو! یہ امر واضح ہوگیا کہ شان رسالت میں ادنیٰ سی گستاخی قہر قہار اور غضب جبار کا موجب ہے۔ اس لئے گستاخان شان رسالت کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے قانونی چارہ جوئی ہمارا دینی و ملی فریضہ ہے۔
ازقلم: ظفر امام امجدی
متولی، حضرت بلال مسجد، کوکلوارہ ،اورائ ،مظفرپور، بہار
موبائل نمبر 9708058098