شعر و شاعری

در شان حضور تاج الفقہا، مفتی اختر حسین علیمی دام ظلہ علینا

ہم اپنے ہاتھ میں علمی خزانہ لے کے بیٹھے ہیں
رضا کی بارگَہ کا ہم جو صدقہ لے کے بیٹھے ہیں

مچا ہے شور و غوغا رفض کے ایواں میں دیکھو تم
رضا کے شیر کے آنے کا خدشہ لے کے بیٹھے ہیں

نہیں ہمت کسی میں ہے نکل کر سامنے آئے
پکڑ کر چیر دیں گے ایسا پنجہ لے کے بیٹھے ہیں

پڑھاتے ہیں نہیں اختر پلاتے ہیں سنو لوگو!
وہ اپنے دل میں سمجھانے کا ملکہ لے کے بیٹھے ہیں

انہیں عزت ملی شہرت یہ سب فیضانِ اختر ہے
وہ اختر کے جِیالوں کا بھروسہ لے کے بیٹھے ہیں

طحاوی ہو کہ بیضاوی ہدایہ ہو کہ جامی ہو
بساتے دل میں ہیں سب کے وہ ملکہ لے کے بیٹھے ہیں!

مجھے الفت ہے اختر سے وہ اختر کے سپاہی ہیں
کہ اختر کے بھروسے کا وہ تمغہ لے کے بیٹھے ہیں

وہ مفتی ہیں،مناظر ہیں،مدرس ہیں، مصنف ہیں،
مفکر ہیں یہ اوصاف حمیدہ لے کے بیٹھے ہیں

چراغ عظمت اختر بجھانے کے جو درپے ہیں
وہ اپنے ہاتھ میں ذلت کا تمغہ لے کے بیٹھے ہیں

الٰہی ! ان کو عمر خضر دے اور خوب خدمت لے
یہ عرفاؔن دل خستہ تمنا لے کے بیٹھے ہیں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے