اصلاح معاشرہ

مکافات عمل کیا ہے ؟

ہر عمل کا ایک ردِّ عمل، ہر زرع کی ایک فصل، ہر کام کا انجام، ہر خیر پر انعام و اکرام اور شر پر جزاء اور سزا، ہوا کرتے ہیں، الغرض ہر عمل کی پاداش بھی ہوتی ہے۔ اسی کو "مکافاتِ عمل” کہا جاتا ہے۔

اگر محاورے کی دنیا میں کہوں تو۔۔۔۔۔ !!!
(اردو)
"جیسی کرنی ویسی بھرنی۔”
"ہر ظلم کو زوال ہے۔”
"کبھی خوشی کبھی غم۔”
"ایک اپنا بھی وقت آئے گا۔”
"ظلم کا حصار ٹوٹے گا۔”
"بربریت کے مقفل سلاسل و اغلال کھل جائیں گے۔”
"اچھا وقت آئے گا۔”
(عربی)
"کما تدین تدان۔”
"کما تزرع تحصد۔”
"الوقت لاینتظرک۔”
"وکل عمل لہ مکافاۃ۔”

خیر اگر بات چل ہی رہی ہے، وہ بھی مکافات کی بابت تو آپ کو بخوبی علم ہو ہی گیا ہوگا میری تمہیدی گفتگو اور تمثیلات سے اس کے متعلق۔ اور قدرے علم میرے موضوع کے مطابق بھی آپ کو شاید ہو گیا ہو کہ میں کہنا کیا چاہتا ہوں۔

تو سنیں بتاتا چلوں کہ "مکافات” کا معنی ہوتا ہے بدلہ، ردِّ عمل، انجام، انعام و سزا، ثواب و عقاب، اور پاداش، کہ بندہ کچھ بھی کرے اس کا جوابدہ ہوتا ہے۔ ہر کام کا ایک بدل ہوتا ہے۔ اب یہ عامل اور کارگزار و کاریگر پر انحصار کرتا ہے، کہ وہ بھلا اور کارِ خیر کی جانب انطلاقا سبقت کر کے "نعم البدل” سے سرفراز ہوتا ہے۔ یا پھر اپنے اقدام کو اٹھاتا ہے شر کی جانب اور ارتکابِ شر کر کے "بئس المصیر” کا حمل اٹھاتا ہے۔

مثلا ایک کہاوت ہے کہ آم کا درخت آم کے ہی پھل دے گا امرود نہیں۔ مطلب بنتا ہے سیدھا، سادھا کہ جو بؤوگے وہی کاٹوگے۔ اگر آم کا درخت آپ لگاتے ہیں تو آپ کو آم ہی اس کے ثمرات کی صورت میں میسر ہوں گے۔ دیگر ثمرات اور پھلوں کی توقع اس آم کے درخت سے بالکل قرینِ قیاس اور امید صواب نہیں۔

ایسے ہی ہر کام کی نوعیت بھی ہوا کرتی ہے، کہ اگر آپ نے ایمان، صبر و استقلال، عاجزی و انکساری کسی کی ایذا رسانی کے بغیر زندگی گزاری ہے۔ تو ضرور آپ قابلِ ستائش ہیں اور آپ کو اس کا ثمرہ بھی میسر آئے گا جنت کی صورت میں۔

کہانی کے دوسرے چہرے سے بھی نقاب کشائی مناسب سمجھتا ہوں۔ کہ اگر آپ نے کفر، زور و جبر، جور و جفا، ظلم و ستم، بد خلقی اور بد دیانتی، دل آزاری اور تسکیں بیزاری، حق تلفی اور باطل کوشی سے کام لیا ہے۔ تو ضرور آپ کی خاطر مژدہ ہے جہنم کا اور آپ جوابدہ بھی ہوں گے یاد رہے،،،،،،

ظاہر سی بات ہے کہ ظلم کا بدلہ تو ملنا ہی ہے۔ جیسا میں نے کہا کہ مکافات دامن گیر ہے ہمہ وقت اس دار فرار و فراق میں تو اس کے آثار بھی مرتب ہوں گے ہی اس کی دو صورتوں ہیں۔
۱۔ پہلی صورت یہ کہ دنیا ہی میں مکافات کاریگر ثابت ہو اور اپنی ثاتیر صاحبِ مکافات پر مرتب کرے مشاہدات بھی اس پر شاہد عدل ہیں۔
۲۔ دوسری صورت یہ کہ اس مکافات کے اثرات داغِ مفارقت لواحقین کو دینے کے بعد مرتب ہوں۔ اسی کے بدلہ حسبِ درجات مقام و مراتب بھی حاصل ہوں گے جیسا کہ اوپر مذکور ہوا۔

اگر ہم ظلمِ کبریٰ سے ہٹ کر بات کریں جو ہمارے سخن کا موضوع نہیں بات آئی تو ضمناً بیان کردیا گیا۔ ظلمِ صغریٰ کے متعلق تو ضرور یہ امر ملحوظ رہے کہ ظالم اگر چہ بظاہر خارج میں ظلم دوسروں پر کرتا ہے۔ مگر اس کو ہم حقیقت کی کسوٹی پر رکھ کر پرکھیں تو معلوم ہوگا کہ بالحقیقت وہ آپ پر ہی ظلم کرنا ہے۔ یہ سارا کا سارا کھیل "مکافات” کا ہے۔ کیوں کی کرنی کی بھرنی تو پڑے گی ہی "جیسی کرنے ویسی بھرنی” اور اس باب میں مذکور سارے محاورات بھی یہی کہتے ہیں۔

خیر یہ تو رہی بات محاورے اور مشاہدے کی جو شہادت پر شہادت دیے جارہے ہیں، مگر انسان ہے کہ سمجھنے کے درپئے نہیں۔ اگر بات اسلام کے دائرۂ نظر میں رہ کر کروں تو وہ بھی یہی درس دیتا ہے قرآن و احادیث کی بہت سی آیات اس امر کی آیات اور کھلی ہوئی نشانیاں ہیں۔ بس بات حاشیۂ دماغ پر مرتسم کرنے کی خاطر ایک ثالثی پیش کرتا ہوں قرآن کہتا ہے "وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ” جو کچھ تمہیں پہنچتا ہے وہ تمہارے ہی ہاتھوں کا کیا دھرا ہے، سب تمہاری ہی کرنی کی بھرنی ہے، تمہارے ہی کھیت کے فصل ہیں، تمہارے ہی بوئے بیج کے نتائج ہیں، تمہارے ہی درخت کے ثمرات ہیں، الغرض تمہارے ہی اعمال کے مکافات ہیں۔

سارا کا سارا کھیل "مکافات” کا ہے، اگر یہ لفظ پیشِ دیدر رہا تو آپ کو احساسِ ظلم بھی ہوگا ساتھ ہی نفسِ لوّامہ کارِ بد پر ملامت بھی کرے گا۔ اور امکان ہے کہ حلقۂ ظلم (ratio) میں قدرے خفت پیدا ہوجائے۔ سو ہمیں چاہئے کہ کوئی اقدام اٹھانے سے قبل جانچ، پرکھ لیں کیوں کہ مکافاتِ عمل کی چکی چلتی بہت آہستہ ہے، لیکن پیستی بہت باریک ہے۔

راقم الحروف:- محمد اختر رضا امجدی
متعلم:- جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے