حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت میں بے شمار صفات موجود تھیں جو آپ کو ایک مثالی رہنما بناتی ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو انسانیت کے لیے ایک مثال ہے۔ آپ کی صفات میں سچائی، دیانتداری، رحم دلی، صبر، اور حسن سلوک شامل ہیں۔ آپ نے اپنی زندگی میں ان تمام خوبیوں کو اپنایا اور اپنے پیروکاروں کے لیے ایک روشن مثال قائم کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے نمایاں صفت سچائی تھی۔ آپ کو "امین” یعنی امانت دار کے لقب سے جانا جاتا تھا۔ لوگ آپ پر اعتماد کرتے تھے کیونکہ آپ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتے تھے حتی کہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن ابو جہل بھی یہ تسلیم کرتا تھا کہ محمد کبھی جھوٹ نہیں بول سکتے ۔ آپ کی دیانتداری نے لوگوں کے دلوں میں آپ کے لیے محبت پیدا کی۔ اسی طرح، آپ کی رحم دلی نے آپ کو "رحمت اللعالمین” کا لقب عطا کیا، کیونکہ آپ نے ہمیشہ انسانیت کے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتاؤ کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار ہمیشہ اعلیٰ معیارات کا حامل رہا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ” (سورۃ قلم: 4) یعنی "اور بے شک تم عظیم اخلاق پر ہو”۔ یہ آیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ آپ کا اخلاقی معیار کس قدر بلند تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو ہمیشہ نرم اور محبت بھری ہوتی تھی۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللهِ لِنْتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ” (آل عمران: 159)۔ یہ آیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ آپ کی نرم دلی اور خوش اخلاقی نے لوگوں کو آپ کی طرف کھینچا۔
آپ نے ہمیشہ سچائی اور دیانتداری پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا: "الصدق من جاة” (سچائی نجات دیتی ہے)۔ یہ اصول آپ کی زندگی کا حصہ تھا، جس نے لوگوں کے دلوں میں سچائی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آپ کا کردار ہمیشہ اعلیٰ معیارات کا حامل رہا۔ آپ نے اپنی زندگی میں سچائی، دیانتداری، اور انصاف کو اپنایا۔ آپ نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہتر ہو” ۔ یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں صبر و شکر کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ جب آپ کو مکہ مکرمہ میں تکالیف کا سامنا کرنا پڑا تو آپ نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ آپ نے فرمایا: "جو شخص صبر کرتا ہے، اس کے لیے اللہ کے ہاں بڑا انعام ہے” ۔
آپ کی گفتگو کا انداز ہمیشہ بامعنی اور مختصر ہوتا تھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "میری زبان پر صرف وہی کلام ہوتا ہے جس میں خیر ہو” ۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار اور گفتگو ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگی میں نرمی، محبت، اور خوش اخلاقی کو اپنانا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی گفتگو میں خیر و بھلائی کا پہلو رکھیں اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کریں۔
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان اصولوں پر عمل کریں جو ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سکھائے ہیں تاکہ ہم ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکیں—ایک ایسا معاشرہ جہاں محبت، امن، اور بھائی چارے کا دور دورہ ہو۔
آج کے دور میں جہاں معاشرتی روابط کمزور ہو رہے ہیں، ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی گفتگو میں نرمی، محبت، اور احترام کو شامل کریں تاکہ ہم ایک خوشحال معاشرے کی تشکیل کر سکیں۔ یاد رکھیں کہ اخلاقیات ہی انسانیت کی پہچان ہیں، اور یہی وہ چیز ہے جو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے۔
ازقلم:۔بشارت کریم، سیتامڑھی بہار
اسکالر جامعہ دارالھدی اسلامیہ کیرالا