ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں سب لوگ ایک دوسرے کے قریب رہتے تھے، ایک نوجوان لڑکا، علی، اور ایک لڑکی، سارہ، کی محبت کی داستان شروع ہوئی۔ دونوں بچپن کے دوست تھے، لیکن جیسے جیسے وہ بڑے ہوئے، ان کی دوستی نے محبت کی شکل اختیار کر لی۔ علی سارہ سے بے حد محبت کرتا تھا، لیکن سارہ کی والدہ نے اس کی محبت کو قبول نہیں کیا۔ وہ ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور ان کی خواہش تھی کہ سارہ کی شادی کسی بڑے گھرانے میں ہو۔ سارہ نے اپنی والدہ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے علی سے دوری اختیار کر لی۔ علی دل ٹوٹ گیا، لیکن اس نے ہار نہیں مانی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی محبت کا انتقام لے گا۔ اس نے اپنی محنت اور لگن سے اپنی زندگی کو سنوارنے کا عزم کیا۔ علی نے تعلیم حاصل کی، کاروبار شروع کیا اور جلد ہی ایک کامیاب نوجوان بن گیا۔ کچھ سال بعد، سارہ کی شادی ایک امیر لڑکے سے ہو گئی۔ علی نے سنا تو اس کے دل میں ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوئی۔ اس نے سوچا کہ اب وہ اپنی کامیابی کا مظاہرہ کرے گا۔ اس نے سارہ کی شادی میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔
شادی کے دن، علی نے اپنی کامیابی کا مظاہرہ کیا۔ وہ ایک شاندار لباس میں آیا، اور اس کی شخصیت میں ایک خاص کشش تھی۔ سارہ نے اسے دیکھا تو اس کی آنکھوں میں حیرت اور محبت کی جھلک تھی۔ علی نے سارہ کے سامنے آ کر کہا، "میں نے اپنی محنت سے یہ سب کچھ حاصل کیا ہے، اور اب میں تمہیں دکھانا چاہتا ہوں کہ محبت کا انتقام کبھی بھی ناکام نہیں ہوتا۔” سارہ نے علی کی آنکھوں میں محبت اور عزت دیکھی، اور اس نے محسوس کیا کہ وہ ہمیشہ علی کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ لیکن اب وہ ایک دوسرے کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی۔ سارہ نے اپنی شادی کے وعدے کو توڑنے کا سوچا، لیکن علی نے اسے روکا۔ علی نے کہا، "میں نے تمہیں کبھی نہیں بھولا، لیکن اب تمہاری زندگی کا ایک نیا باب شروع ہو چکا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ تم خوش رہو، چاہے وہ خوشی کسی اور کے ساتھ ہو۔” اس لمحے سارہ نے محسوس کیا کہ عشق کا انتقام کبھی بھی خوشی کی ضمانت نہیں ہوتا۔ محبت کا اصل مطلب قربانی اور خوشی کی "تلاش ہے، نہ کہ انتقام۔ علی نے سارہ کی آنکھوں میں آنسو دیکھے اور اس کی دل کی گہرائیوں میں ایک درد محسوس کیا۔ اس نے جان لیا کہ سارہ کی خوشی اس کی اپنی خوشی سے زیادہ اہم ہے۔
شادی کی تقریب جاری تھی، اور علی نے خود کو سنبھالا۔ اس نے سارہ کو ایک آخری بار دیکھا اور دل میں ایک عہد کیا کہ وہ اپنی زندگی کو آگے بڑھائے گا، چاہے سارہ اس کی زندگی میں نہ ہو۔ اس نے اپنی کامیابیوں کو اپنی طاقت بنایا اور اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے محنت کرتا رہا۔
سارہ کی زندگی میں بھی ایک نیا دور شروع ہوا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش رہنے کی کوشش کرتی رہی، لیکن علی کی یاد کبھی کبھی اس کے دل میں ایک خنک ہوا کی طرح آتی رہی۔ وہ جانتی تھی کہ علی نے اس کی خوشی کے لیے خود کو قربان کر دیا ہے۔ کچھ سال بعد، علی نے ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر اپنی شناخت بنا لی۔ اس نے اپنے گاؤں میں ایک اسکول قائم کیا تاکہ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل سکے۔ اس کا مقصد صرف اپنی کامیابی نہیں بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی بہتری لانا تھا۔ سارہ نے بھی اپنی زندگی میں ایک نئی سمت اختیار کی۔ اس نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ایک خیراتی ادارہ قائم کیا، جس کا مقصد ضرورت مندوں کی مدد کرنا تھا۔ وہ جانتی تھی کہ علی کی محبت نے اسے ہمیشہ بہتر انسان بنایا ہے، اور وہ چاہتی تھی کہ اس کی زندگی بھی دوسروں کے لیے ایک مثال بنے۔ وقت گزرتا گیا، اور علی اور سارہ کی زندگیوں میں کئی موڑ آئے۔ دونوں نے اپنی اپنی راہوں پر کامیابیاں حاصل کیں، لیکن کبھی کبھی ایک دوسرے کی یادیں ان کوستایا کرتی تھی۔ آخرکار، ایک دن علی نے سنا کہ سارہ کا خیراتی ادارہ ایک بڑی کامیابی حاصل کر رہا ہے۔ اس نے سوچا کہ وہ ایک بار پھر سارہ سے ملے گا، لیکن اس بار اس کی نیت انتقام نہیں، بلکہ ایک دوست کی طرح اس کی کامیابیوں کا جشن منانا تھا۔
علی نے سارہ کو ایک خط لکھا، جس میں اس نے اپنی کامیابیوں کا ذکر کیا اور اس کی کوششوں کی تعریف کی۔ سارہ نے جواب میں لکھا کہ وہ ہمیشہ علی کی محنت اور قربانی کی قدر کرتی رہی ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور یہ سمجھ لیا کہ محبت کا اصل مطلب ایک دوسرے کی خوشی میں خوش ہونا ہے، چاہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ نہ بھی ہوں۔ کچھ دن بعد، علی اور سارہ نے ایک دوسرے سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ یہ ملاقات ایک مقامی کیفے میں طے ہوئی، جہاں دونوں نے اپنی زندگیوں کے تجربات اور کامیابیوں کا تبادلہ کیا۔ علی نے سارہ کو بتایا کہ کس طرح اس نے اپنے گاؤں کے بچوں کے لیے تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی، اور سارہ نے اپنے خیراتی ادارے کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا، جس نے کئی ضرورت مند لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائی۔ ملاقات کے دوران، دونوں نے محسوس کیا کہ وقت نے ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت کو کم نہیں کیا، بلکہ ان کی زندگیوں کی راہوں نے انہیں مزید مضبوط اور سمجھدار بنا دیا تھا۔ سارہ نے علی کی آنکھوں میں وہی محبت دیکھی جو کبھی اس کے دل میں تھی، اور علی نے سارہ کی مسکراہٹ میں وہ خوشی محسوس کی جو اس کی زندگی کا مقصد بن گئی تھی۔
اس ملاقات کے بعد، دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ایک دوسرے کی کامیابیوں کا جشن مناتے رہے، اور ایک دوسرے کی زندگیوں میں خوشیوں کا حصہ بن گئے۔ علی نے سارہ کی مدد کی جب بھی وہ کسی چیلنج کا سامنا کرتی، اور سارہ نے علی کی کامیابیوں پر فخر محسوس کیا۔ وقت گزرتا گیا، اور دونوں نے اپنی زندگیوں میں نئے تعلقات بنائے، لیکن ایک دوسرے کے لیے ان کی محبت ہمیشہ قائم رہی۔ انہوں نے سیکھا کہ محبت کا اصل مطلب قربانی، خوشی، اور ایک دوسرے کی کامیابیوں کا احترام کرنا ہے۔ آخرکار، علی اور سارہ نے یہ سمجھ لیا کہ زندگی میں اصل خوشی ایک دوسرے کے ساتھ ہونے میں نہیں، بلکہ ایک دوسرے کی خوشیوں میں شامل ہونے میں ہے۔ ان کی کہانی نے یہ ثابت کیا کہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ وہ ہمیشہ ایک نئی شکل میں زندہ رہتی ہے۔ علی اور سارہ کی کہانی نے انہیں یہ سکھایا کہ زندگی میں محبت کی اصل شکل کبھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ وہ مختلف طریقوں سے پھلتی پھولتی ہے۔ وقت کے ساتھ، دونوں نے اپنی زندگیوں میں نئے چیلنجز کا سامنا کیا، لیکن ایک دوسرے کی حمایت نے انہیں مضبوط بنایا۔ ایک دن، سارہ نے علی کو بتایا کہ اس کا خیراتی ادارہ ایک نئے منصوبے پر کام کر رہا ہے جو نوجوانوں کو ہنر سکھانے کے لیے ہے۔ علی نے فوراً اپنی مدد کی پیشکش کی، اور دونوں نے مل کر اس منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک نئی شروعات تھی، جہاں انہوں نے اپنی مہارتوں کو ملا کر ایک مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی۔
اس دوران، علی نے سیکھا کہ سارہ کی قیادت میں کام کرنا کتنا خوشگوار ہے۔ سارہ نے بھی علی کی محنت اور لگن کی قدر کی۔ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کئی کامیاب پروگرامز منعقد کیے، جنہوں نے نوجوانوں کی زندگیوں میں بہتری لائی۔ اس دوران، ان کی دوستی مزید گہری ہوتی گئی، اور وہ ایک دوسرے کے لیے ایک مضبوط سہارا بن گئے۔ کچھ مہینے بعد، سارہ نے علی کو ایک خاص تقریب میں مدعو کیا، جہاں ان کے خیراتی ادارے کی کامیابیوں کا جشن منایا جا رہا تھا۔ علی نے اس تقریب میں شرکت کی اور سارہ کی محنت کی تعریف کی۔ اس موقع پر، سارہ نے علی کے سامنے ایک خاص اعلان کیا: "ہم نے مل کر جو کچھ کیا ہے، وہ صرف ایک آغاز ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ہم اس سفر کو مزید آگے بڑھائیں۔” علی نے سارہ کی باتوں سے متاثر ہو کر کہا، "میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں، سارہ۔ ہم مل کر اور بھی زیادہ کر سکتے ہیں۔” اس تقریب کے بعد، دونوں نے ایک نئے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ کیا، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا۔ انہوں نے مل کر ایک تعلیمی پروگرام شروع کیا، جس کا مقصد کمزور طبقے کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا تھا۔ اس پروگرام نے نہ صرف بچوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائی بلکہ علی اور سارہ کی دوستی کو بھی ایک نئی جہت دی۔ وقت گزرتا گیا، اور علی اور سارہ نے اپنی زندگیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ خوشیوں کے لمحات بانٹے۔ انہوں نے ایک دوسرے کی کامیابیوں کا جشن منایا اور ایک دوسرے کی زندگیوں میں خوشیوں کا حصہ بن گئے۔ ان کی
علی اور سارہ کی کہانی کا اختتام اس بات پر ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی دوستی اور محبت کو ایک نئی شکل دی۔ انہوں نے نہ صرف ایک دوسرے کی زندگیوں میں خوشیوں کا اضافہ کیا بلکہ اپنے معاشرے میں بھی مثبت تبدیلیاں لانے کی کوشش کی۔ ان کے مشترکہ منصوبے اور کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب لوگ مل کر کام کرتے ہیں تو وہ نہ صرف اپنی زندگیوں میں بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی خوشی اور کامیابی لا سکتے ہیں۔ آخر میں، علی اور سارہ نے یہ سیکھا کہ محبت اور دوستی کی اصل طاقت ایک دوسرے کی حمایت اور خوشیوں میں شامل ہونے میں ہے۔ ان کی کہانی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ زندگی میں اصل خوشی ایک دوسرے کے ساتھ ہونے میں نہیں، بلکہ ایک دوسرے کی کامیابیوں کا احترام کرنے اور ان میں شامل ہونے میں ہے۔ اس طرح، ان کی محبت ہمیشہ زندہ رہے گی، چاہے وقت کیسا بھی ہو۔
افسانہ نگار: انصاری غلام رضا
دارالھدیٰ اسلامیک یونیورسٹی