سیاست و حالات حاضرہ

پاکستان میں کالے جادو سے بشریٰ بی بی کا احتجاج

اس وقت ہمارے دونوں پڑوسی ملک پاکستان اور بنگلہ دیش میں کافی اتھل پتھل دیکھنے کو مل رہی ہے، پیچھے ہمارا ملک بھی نہیں ہے، یوں کہہ سکتے ہیں کہ تینوں بھائی اکٹھے ہوکر اپنی اپنی حکومتوں سے لڑ رہے ہیں، لیکن فتح حکومت کی ہی ہونا ہے، بنگلہ دیش اور انڈیا کے متعلق پھر لکھیں گے آج بات کرتے ہیں پاکستان کی۔
پاکستان میں اس وقت سخت مظاہرے ہو رہے ہیں، یہ مظاہرے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائی کے لیے ہیں، اسلام آباد میں لاکھوں لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر ہے، حکومت نے دیکھتے ہی گولی مارنے کا فرمان جاری کیا ہے، دو سے تین افراد کے مارے جانے کی بھی خبر ہے وہیں کچھ پولیس والوں کی موت کی بھی خبر آ رہی ہے، عمران خان جیل میں بند ہیں، 2022 میں جب عمران خان کی حکومت گرائی گئی تبھی سے معاملات بگڑے ہوئے ہیں، عمران خان کی حکومت گراتے وقت شہباز شریف نے بشریٰ بی بی پر الزم لگایا تھا کہ وہ اپنے گھر میں حکومت بچانے کے لیے زندگی مرغیاں جلا کر کالا جادو کر رہی ہیں، آج حکومت میں آنے کے بعد بھی ان کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے بشری بی بی کے کالا جادو کا نتیجہ ہیں، پڑوسی ملک کی حکومت کی اس بات پر ساری دنیا قہقہہ لگا رہی ہے ، بہر حال ملکی صورت حال خراب ہے اور اسلام آباد میں ہر طرف تشدد دیکھا جارہا ہے، مظاہرین کہہ رہے ہیں کہ خان کو لیے بغیر ہم واپس نہیں جائیں گے، بشریٰ بی بی پٹھانوں کو ان کی غیرت کو للکار رہی ہیں اور ساتھ دینے والوں سے کہہ رہی ہیں کہ پٹھان ساتھ نہیں چھوڑا کرتے، آپ نے وعدہ کیا ہے ساتھ رہیے اگر آپ ساتھ نہ بھی دیں گے تو میں اکیلی لڑوں گی، مذاکرات کی بات چل رہی ہے شاید بات بن جائے اگر بات نہیں بنتی ہے تو ایک دو دن میں کافی خون خون بہہ سکتا ہے ۔

ایک وقت تھا جب عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے احتجاج کیا تھا، نتیجے میں بہت سے افراد جان گنوا بیٹھے تھے، انھیں لاشوں پر چڑھ کر عمران خان وزیر اعظم بن گئے، ڈاکٹر صاحب کو سائڈ کردیا، ڈاکٹر صاحب یہ صدمہ بے وفائی برداشت نہ کر سکے اور سیاست سے توبہ کرکے کناڈا چلے گئے، عمران خان اکیلے ملائی کھاتے رہے، پھر آسیہ بی بی کی رہائی کا معاملہ آیا اور بابا صاحب علیہ الرحمہ کا احتجاج ہوا، 24 نومبر 2018 کی بات ہے جب بابا جی کو حراست میں لیا گیا، بہت سی جانیں گئیں، بابا جی علیہ الرحمۃ جیل گئے اور پھر کبھی صحت نہ پا سکے، بہت سے افراد کا ماننا ہے کہ بابا جی کو جیل میں سلو پوائزن دیا گیا ۔ آخر کار ب گناہوں کا خون رنگ لایا اور عمران خان کی کرسی بھی چلی گئی ۔
آج عمران خان کی تیسری بیوی بشریٰ بی بی بھی اسی راہ پر ہیں ۔ ان مظاہروں سے حکومت تو نہیں گرنے والی اور حکومت عمران خان کو رہا کرنے کا خطرہ بھی مول نہیں لے سکتی، لیکن اتنا طے ہے کہ پی ٹی آئی (PTI) جو اب تک لاوارث سی دکھ رہی تھی اسے بشریٰ بی بی کی شکل میں وارث مل گیا ہے، اس وقت بشریٰ بی بی ملکی سیاست میں ایک اہم لیڈر بن کے ابھری ہیں، جتنا خون بہے گا اتنا ہی چوکھا رنگ بشریٰ بی بی کی سیاسی پاری میں آئے گا، ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک اور بے نظیر دیکھنے جارہے ہیں ۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو عمران خان نے اوروں کے ساتھ کیا وہی آج عمران خان کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، تقریباً دو سال سے جیل میں بند ہیں اور حکومت انھیں کسی بھی صورت چھوڑنا نہیں چاہتی، عمران خان دیر سویر چھوٹ بھی جائیں تو بشریٰ بی بی کی حیثیت پارٹی میں اتنی مضبوط ہو چکی ہوگی کہ عمران کو خود اپنی پارٹی میں ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے یا پارٹی تقسیم کا شکار ہو جائے، یہ سیاست ہے یہاں بھائی بھائی کا نہیں ہوتا، بیٹا باپ کا نہیں ہوتا تو بیوی شوہر کی مکمل تابع رہے کہا نہیں جا سکتا ۔

عمران خان کی مقبولیت کی وجہ

عمران خان اپنی بے باکی اور ملک میں غریبی کو لے کر آگے بڑھے تھے، ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دینے کا وعدہ تھا، کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کے وعدے تھے، حکومت بنی اور عمران خان نے وہی کارڈ کھیلنا شروع کیا جس سے عوام کنیکٹ ہو، کشمیر، ایران ترکی اور پاکستان کا مشترکہ چینل، اقوام متحدہ میں سخت بیانات، دنیا کے ہر فورم پر وہ انھیں سب پر بول تے رہے، امریکا سے دوری اور روس سے قربت عمران خان کی حکومت کے لیے مہلک ثابت ہوئی، کوڑھ میں کھاج کہیے کہ عمران خان کی آرمی سربراہان سے بالکل نہیں بنی، آسیہ بی بی کی رہائی اور بابا جی علیہ الرحمہ کے احتجاج پر سخت ایکشن آدھی عوام کو پہلے دور کر چکا تھا، ایسے میں جب عدم اعتماد کے کی تحریک نے زور پکڑا تو عمران خان حکومت گنوا بیٹھے، لیکن یہ احتجاج عمران کو دوبارہ لانے کی تیاری ہے اور بعید نہیں کہ عمران خان جیل سے وزیر اعظم کی کرسی تک بہت جلد پہنچ جائیں، اس وقت دنیا جس طرح کی سیاست چاہ رہی ہے ویسی سیاست عمران خان بخوبی جانتے ہیں، ٹرمپ کی واپسی اس کی جیتی جاگتی مثال ہے ۔

پاکستان پر کتنا قرض ہے؟

پاکستان پر ملکی و غیرملکی قرضوں کی تفصیلات سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ماہانہ بنیادوں پر جاری کی جاتی ہیں۔ مرکزی بینک نے 31 دسمبر 2023 تک ملک پر قرضے کی جو تفصیلات جاری کی ہیں ان کے مطابق پاکستان پر مجموعی طور پر 65189 ارب روپے کا اندرونی و بیرونی قرضہ ہے جس میں صرف ایک سال کے دوران 14000 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ 31
دسمبر 2022 کو ملک پر مجموعی قرضہ 51058 ارب روپے تک تھا جو ایک سال میں 65189 ارب روپے ہو گیا اور ایک سال میں قرض میں ہونے والا یہ اضافہ 27.7 فیصد تھا۔ پاکستان پر لدے اس مجموعی قرضے میں اندرون ملک بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لیا جانے والا قرضہ 42588 ارب روپے ہے جب کہ بیرونی ملک عالمی اداروں اور ممالک سے لیے جانے والا قرض 22601 ارب روپے ہے۔ پاکستان کے ذمے ادا کیا جانے والا مجموعی قرض کا اگر ڈالر میں حساب لگایا جائے تو یہ 131 ارب ڈالر بنتا ہے۔
چھوٹا سا ملک جو چاہتا تو دنیا کا امیر ترین ملک ہو سکتا تھا اپنے انھیں جھگڑوں اور لیڈروں کی بے حسی کے چلتے آج اس حال کو پہنچا ہوا ہے، یہاں کے سارے لیڈر لندن اور امریکا میں عالی شان گھروں میں رہتے ہیں بل کہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایک پیر لندن اور ایک پیر پاکستان میں رہتا ہے، الیکشن کے وقت آتے ہیں اگر جیت گئے تو پانچ سال ملک کو مختلف طریقوں سے لوٹتے ہیں اور اگر ہار گئے تو واپس لندن میں عیش کر رہے ہوتے ہیں ۔

تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

27/11/2024
24/5/1446

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے