ازقلم: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
٢٦ جنوری ٢٠٢١ء بروز منگل بوقتِ شام کاشی پور پہنچے… محققِ اہلسنّت مفتی محمد ذوالفقارخان نعیمی سے چند لمحے کے لیے شرفِ ملاقات حاصل ہوا… نوری مشن مالیگاؤں کی مطبوعات پیش کیں… عزم تھا کہ علمی مجلس ہوتی… گُہر ہاے علمیہ سے شادکام ہوتے… لیکن ہماری ٹرین کا وقت آن پہنچا… چند لمحے گزارے… سفر، مسافت، منزل، خیریت، مصروفیت پر ایک ایک جملے میں تبصرہ ہوا… پُر تکلف ناشتہ ہوا…
مفتی صاحب مخلص ہیں… محنتی ہیں… حضور تاج الشریعہ کے خلیفہ ہیں… درجنوں تصانیف یادگار ہیں… خوب لکھتے ہیں… علمی دنیا میں بڑا شہرا ہے… مسلک اعلیٰ حضرت کے مخلص داعی ہیں… سچے واعظ ہیں… اللہ تعالیٰ نے مقبولیت عطا کی ہے… مفتی اعظم اتراکھنڈ ہیں… کاشی پور میں ہم نے چند لمحوں میں مقبولیت عامہ کی جھلک دیکھ لی… مقبولیت تو عالمی سطح پر ہے… کتابیں ہند و پاک سے چھپتی ہیں… تحقیق کا یہ عالم کہ… صدرالافاضل پر قلم چلایا تو ہزار سے زائد صفحات لکھ ڈالے… حجاز پر نجدی تسلط پر پانچ سو صفحات لکھ دیے… فتاویٰ اتراکھنڈ کی ٢ جلدیں تیار ہو گئیں… مکتوبات صدرالافاضل پر ضخیم جلد مرتب کر دی… فیضِ کلکِ رضا ہے کہ قلم میں برکت؛ وقت میں برکت؛ کام میں برقت؛ علم میں برکت… واقعی حق کی ذوالفقار اور نعیمی گلشن کے گُلِ تازہ ہیں… مفتی صاحب نوجوان ہیں… قوم کو بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں… اللہ تعالیٰ ان کی امثال پیدا فرمائے… آمین
مفتی صاحب کی خدمات کے کئی رخ ہیں… مصلح ہیں… سچے مبلغ ہیں… باعمل ہیں… فتاوے محققانہ ہوتے ہیں… منصفانہ مزاج ہے… حق گو، حق پسند، حق شناس ہیں… خطیب بھی ہیں؛ لیکن پیشہ ورانہ نہیں؛ بلکہ علم و تحقیق اور سنجیدگی و متانت کا جوہر ہر آن لُٹاتے ہیں…
مفتی محمد ذوالفقارخان نعیمی سے ٹیلی فونک رابطہ مدت سے تھا… لیکن یہ پہلی ملاقات تھی… جس نے دل و دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کیے… بوقتِ مغرب ٹرین کا وقت آن پہنچا… ازرہِ مجبوری محفل برخاست کرنی پڑی… اور پھر اگلی منزل کی سمت روانہ ہوگئی۔