غزل

غزل: وہ جاتے ہوئے آسرا دے گيا

وہ جاتے ہوئے آسرا دے گيا
ملیں گے کبھی پھر دعا دے گيا
وہ پل بھر کا مہمان اور عمر بھر
مجھے جاگنے کی سزا دے گیا
رُلایا مجھے ایک عرصے تلک
وہ ملنے کا مجھ کو پتا دے گیا
وہ ماضی کے لمحوں پر چھڑکا نمک
مجھے درد دل کی دوا دے گیا
وہ جس کو محبت سے دیکھا کِیے
یہ مرزا کو جی بھر دغا دے گیا

از قلم :مرزا بشارت کریم

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے