سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا۔
فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہ اللہ تعالی کے تین سو بندے یہ زمین پر ایسے ہیں کہ ان کے دل آدم علیہ السلام کے دل کی طرح ہیں۔ اور چالیس ایسے اشخاص ہیں کہ ان کے دل ابراہیم علیہ السلام کے قلب کے مثل ہیں۔ اور پانچ ایسے ہیں کہ ان کے دل جبرائیل علیہ السلام کے دل کی طرح ہیں۔ اور تین ایسے ہیں کہ ان کے دل میکائیل علیہ السلام کے دل کی طرح ہیں۔ اور ایک مرد خدا ان میں کا ایسا ہے جس کا دل اسرافیل علیہ السلام کے دل کے جیسا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب ان میں کا کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی اس کی جگہ تین میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے۔ اور اگر تین میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی اس کی جگہ پانچ میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے۔ اور اگر پانچ میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی اس کی جگہ سات میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے۔ اور اگر ان ساتوں میں کا کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی اس کی جگہ چالیس میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے۔ اور اگر چالیس حضرات میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی ان کی جگہ تین سو میں سے ایک کو مقرر فرماتا ہے۔ اور اگر ان تین سو میں سے کوئی ایک وفات پاتا ہے تو اللہ تعالی اس کی جگہ عام لوگوں میں سے کسی کو مقرر فرماتا ہے۔ اللہ تعالی ان حضرات کی برکت سے امت کی بلاء اور مصائب کو دور فرماتا ہے۔
(بزم اولیاء، ص: ٦٣)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہےکہ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ میری امت کے چالیس ابدال ہیں۔ ان میں کے بائیس شام میں، اٹھارہ عراق میں ہیں، جب ان میں سے کوئی وفات پاتا ہے، تو اللہ تعالی اس کی جگہ دوسرے کو قائم مقام کر دیتا ہے۔ جب قیامت قریب آئے گی تو سب اٹھا لیے جائیں گے۔
(بزم اولیاء، ص: ٦٢)
حضرت سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے مروی ہے۔
انہوں نے فرمایا، ابدال شام میں، نُجباء مصر میں، عصائب عراق میں، نقباء خراسان میں، اوتاد تمام روئی زمین میں ہیں۔ اور حضرت خضر علیہ السلام سب کے سردار ہیں۔
(بزم اولیاء، ص: ٦٤)
حضرت خضر علیہ السلام سے مروی ہے۔
انہوں نے فرمایا، اولیاء تین سو ہیں۔ نجباء ستر ہیں، اور روئے زمین میں اوتاد چالیس ہیں، نقباء دس ہیں، اور عرفاء سات ہیں، مختار تین ہیں، اور ایک ان میں سے غوث ہے ۔۔۔۔۔۔۔ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین
(بزم اولیاء، ص: ٦٥)
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے۔
وہ فرماتے ہیں، اللہ کے کچھ بندے ہیں جنہیں "ابدال” کہتے ہیں، وہ حضرات اپنے اس مرتبہ پر روزہ و نماز، خشوع و عاجزی کی کثرت اور حسن حلیہ کی وجہ سے نہیں پہنچے ہیں، بلکہ اپنی ورع و تقوی کی سچائی، نیت کی بہتری، سینے کی سلامتی، اور تمام مسلمانوں سے مہروہمدردی کی وجہ سے انہیں یہ مقام ملا ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے علم کے لیے انہیں منتخب کر لیا۔ اپنی ذات پاک کے لیے خاص کر لیا ہے ۔۔۔۔ وہ چالیس حضرات ہیں، ان کے قلب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قلب کی طرح ہیں۔ ان میں سے کوئی اسی وقت فوت ہوتا ہے جب اللہ تعالی اس کی جانشینی کے لیے کسی کو پروان دے چکا ہوتا ہے۔ یہ جان لو! کہ وہ کسی چیز کو نہ گالی سے یاد کرتے ہیں، نہ ہی اس پر لعنت کرتے ہیں، نہ برا کہتے ہیں، نہ اپنے ماتحتوں کو ایزا دیتے ہیں، نہ انہیں حقیر سمجھتے ہیں، نہ اپنے اوپر والوں سے حسد کرتے ہیں، بھلائی میں سب سے بہتر ہیں، طبیعت میں سب سے نرم، مزاج کے اعتبار سے سب سے سخی ہیں، تیز رفتار گھوڑے، تند ہوائیں، اپنی تیزی کے باوجود ان کے رتبہ کو نہیں پا سکتیں۔ ان کے دل خدا کی خوشنودی کے لیے اور اس کی جانب اشتیاق کے باعث نیکیوں کی مسابقت میں اونچی اونچی چھتوں کو زیر کر دیتے ہیں۔ یہی اللہ کا گروہ ہے۔ باخبر رہو کہ اللہ کا گروہ ہی فلاح و کامیابی پانے والا ہے۔
(بزم اولیاء، ص: ٦٦)
طالب دعا: مجاہد رضا مشہودی
خادم : دارالعلوم حمایت العلوم گجپور گرنٹ اترولہ بلرامپور
موبائل نمبر: 9792709538