ازقلم: خلیل احمد فیضانی، جودھپور راجستھان
"من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہ” یعنی آدمی کے اسلام کی خوبی میں سے ہے کہ وہ لایعنی باتوں کو چھوڑدے
سنجیدگی و مستقل مزاجی اکثر انہیں لوگوں میں پأی جاتی ہے جو اپنے وقت کی قدر کرنے والے ہوتے ہیں
آپ کو دنیا کی ہر شے کا بدل مل جاے گا لیکن وقت ہی ایک ایسا انمول موتی ہے کہ اس کا بدل کہیں نہیں
وقت اتنا طاقتور ہے کہ ایک سیکنڈ کا دسواں حصہ بھی انسان کی کامیابی و ناکامی کا فیصلہ کر سکتا ہے
کتنوں نے تضیع اوقات کرکے اپنی فطری صلاحیتوں کا بیڑہ غرق کیا اگر وقت کا صحیح استعمال کرکے ان خداداد صلاحیتوں سے استفادہ کرتے تو وقت انہیں ضرب المثال بنادیتا
آج تک کویٔی انسان ایسا نہیں پایا گیا کہ جو کامیابیوں سے ہمکنار بھی ہوا ہو اور وقت کا بے تحاشہ ضیاع بھی کیا ہو
ماضی کی ناکامیاں اور مستقبل کی مایوسی سے باہر نکل کرموجودہ وقت کی قدر کرنا عقلمندی کی علامت ہے
جو انسان شورٹ وقت میں بڑی کامیابی کا طلبگار رہتا ہے وہ کبھی بھی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکتا
جس کی نظر میں وقت کی قطعا اہمیت نہیں اس سے علیک سلیک سے زیادہ تعلق استوار کرنا اپنے روشن مستقبل کو اندھیرے میں ڈالنا ہے (شرعی تقاضے و اخلاقی فریضے کو مستثنے ہیں )
اغیار وقت کا صحیح استعمال کرکے ماہ ومہر سے آگے نکل گئے ہم لوگ اتنے سست رفتار ہیں کہ ابھی تک سورج کی پہلی کرن سے الجھے ہوے ہیں۔