ازقلم: قمر غنی عثمانی قادری چشتی
بانی: تحریک فروغ اسلام
چند دنوں قبل شاہ جہاں پور ضلع کے اکبری جلال ہور میں ایک میٹنگ کے دوران مولانا شمیم القادری مصباحی صاحب سے ملاقات ہوئی، موصوف ایک متحرک و فعال عالم دین ہیں، اوریہ شہر میں حکمت کرتے ہیں، تحریک فروغِ اسلام کی کارکردگیوں سے بہت متاثر ہوئے، موصوف پھپھوند شریف حاضر ہوۓ تو صاحب سجادہ حضرت سید اختر میاں صاحب چشتی دامت برکاتہم العالیہ سے فقیر اور تحریک کے تعلق سے تذکرہ کیا، حضرت نے خوشی کا اظہار کیا اور فقیر کو حاضر ہونے کا حکم دیا تاکہ تفصیلی گفتگو ہو سکے، مولانا شمیم صاحب نے فون پر حضرت کے حکم سے آگاہ کیا ساتھ ہی بتایا کہ حضرت نے 11 فروری کا وقت دیا ہے، میں نے بھی حاضر ہونے کا وعدہ کر لیا.
کل 11 فروری صبح ہم لوگ لکھنؤ سے پھپھوند شریف کے لئے نکلے اور تقریباً 12 بجے پہونچ گۓ، ساتھ میں ڈاکٹر احسان اللہ صاحب، انجینئر سیف الملک و نعمان فہمی بھی تھے، حضرت اختر میاں صاحب قبلہ نے اصاغر نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معانقہ فرمایا، فقیر و دیگر احباب حضرت کی دست بوسی کر کے بیٹھ گئے، کافی دیر تک حضرت حضور مفتی اعظم ہند، حضور مجاہد ملت، حضرت پاسبان ملت، حضرت فقیہ ملت و مجاہد دوراں علیہم الرحمہ کا تذکرہ فرماتے رہے، بابری مسجد کے تعلق سے اپنے اور بزرگوں کے جیل کے واقعات بتاتے رہے، حضور مجاہد ملت کے مجاہدانہ کاموں کا خوب تذکرہ کیا، دوران گفتگو پرتکلف ناشتے کا بھی اہتمام رہا،خانقاہ میں شریعت کی پابندی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے یہاں عرس کے ایام میں عورتوں کے آنے پر سخت پابندی رہتی ہے تین افراد صرف اسی لئے رہتے ہیں کہ عورتوں کو باہر گیٹ سے ہی رخصت کر دیں، خواہ ہمارا کوئی کیسا ہی قریبی ہو مگر عورتوں کے ساتھ ان ایام میں داخل نہیں ہو سکتا، نماز ظہر کی تیاری کے لئے حضرت گھر تشریف لے گئے، ہم لوگ بھی وضو کرنے کے لئے چلے گئے، خانقاہ کی مسجد کے امام قاری ایوب چشتی صاحب سے ملاقات ہوئی فرمایا کہ بہرائچ ضلع کے مٹیرا گاؤں میں چند ماہ پہلے تحریک کی میٹنگ میں آپ آۓ تھے تو میں بھی موجود تھا وہاں سے آنے کے بعد میں نے حضرت اختر میاں صاحب کو تحریک کے بارے میں بتایا تھا حضرت نے خوشی کا اظہار کیا تھا اور دعا بھی فرمائ تھی،نماز ظہر کا وقت ہوگیا نماز سے فراغت کے بعد آستانہ عالیہ صمدیہ کے بزرگوں کی بارگاہوں میں ہم سب نے فاتحہ خوانی کی، بعدہ پرتکلف کھانے کا اہتمام ہوا حضرت خود ساتھ میں تشریف فرما تھے، اس دوران گفتگو بھی ہوتی رہی، فرمایا کہ ہم 7 بھائی ہیں سب کے بچے وغیرہ ملا کر 31 افراد ہیں الحمد للہ، سب ایک گھر میں رہتے ہیں اور ایک ہی باورچی خانے میں سب کا کھانا بنتا ہے، یہ بات سن کر احباب حیرت میں آ گیۓ کہ اس زمانے میں ایسا بھی ممکن ہے(اللہ اس اتحاد کو ہمیشہ قائم رکھے) ،کھانے کے بعد تحریک کے اغراض و مقاصد و کارکردگیوں کے تعلق سے کافی گفتگو ہوئی،حضرت کو تحریک کے اغراض و مقاصد و کارکردگیوں پر مشتمل لٹریچر بھی پیش کیا مسرت کا اظہار فرمایا اور دعاؤں سے نوازا، فرمایا میں اطمینان سے مطالعہ کروں گا، وقت رخصت مٹھائ کا ایک ڈبہ اور چند کتابیں عطا فرمائیں. ہم لوگ دعائیں لے کر جامعہ صمدیہ دیکھنے گئے، جامعہ کی عمارت بہت پرشکوہ ہے، تعمیر کا سلسلہ جاری تھا، وہاں سے نکل کر اوریہ پہونچے جہاں مولانا شمیم القادری مصباحی و مولانا التمش چشتی صاحبان کی رہائش گاہ پر تھوڑی دیر رکے، نماز عصر ادا کرنے کے بعد لکھنؤ کے لئے روانہ ہوئے۔
نماز مغرب اناؤ کے قریب ایک مسجد میں ادا کی مسجد سے باہر نکلے تو حضرت کا فون آگیا کہ آپ لوگ پہونچے یا نہیں…..؟ عرض کیا کہ ابھی نہیں ابھی اناؤ میں ہوں، لکھنؤ چارباغ اسٹیشن پہونچ کر حضرت کو فون پر پہونچنے کی اطلاع دی اور بتایا کہ ہم لوگ ابھی اورنگاباد مہاراشٹر کے لئے روانہ ہو رہے ہیں، حضرت نے خوب دعاؤں سے نوازا۔
حضرت نے اتنا وقت دیا اور ایسی شفتیں فرمائیں کہ ہم بیان نہیں کر سکتے، اللہ کریم حضرت کے علم،عمل،عمر و رزق میں برکتیں عطاء فرمائے۔