غزل

غزل: رُت بسنتی آگئی

از: نیاز جے راج پوری علیگ
اعظم گڑھ، یو۔پی۔

رُت بسنتی آ گئی
آ کے گُل بُوٹوں کے گہنے دھرتی کو پہنا گئی
رُت بسنتی آ گئی
تِتلیاں ہیں اُڑتی پَر سَت رنگی پَھیلائے ہُوئے
کلیوں پَر منڈرا رہے ہیں بَھنورے للچائے ہُوے
جاگتی آنکھوں میں سپنے بُننے کی رُت آ گئی
رُت بسنتی آ گئی
بَور کی خوشبو سے مہکے مہکے ہیں باغ آموں کے
اوڑھ لی پِیلی چُنرِیا سب کھیتوں نے سرسوں کے
کِھلنے کو بیکل کلی بھی اوڑھنی سَرکا گئی
رُت بسنتی آ گئی
دِل کو آنکھوں میں دھڑکتے رہنے کا ڈھنگ آ گیا
خامشی کو بھی بہت کچھ کہنے کا ڈھنگ آ گیا
یاد پردیسی سجن کی سجنی کو تڑپا گئی
رُت بسنتی آ گئی
دُور اب اپنے کناروں سے ہے مَدماتی ندی
سِمٹی اپنے آپ میں اِٹھلاتی بَل کھاتی ندی
بات اُبھرنے ڈوبنے والی سمجھ میں آ گئی
رُت بسنتی آ گئی
چارپائی آ گئی دالانوں سے انگنائی میں
رعب اب باقی نہیں ہے جاڑے کی ٹھکُرائی میں
الگنی پر بَیٹھ کر گوریّا یہ سمجھا گئی
رُت بسنتی آ گئی
رنگ بدلا انگ انگ کا چال بہکی بہکی ہے
گدرایا گدرایا یوّون کایا مہکی مہکی ہے
لہرائیں تَن مَن ، پھاگُن کی اِن پہ مستی چھا گئی
رُت بسنتی آ گئی
اے نیازؔ آنکھوں میں ہے تصویر جیراجپور کی
فخرِ ہندوستان کی اور اعظم گڑھ کے نور کی
یادیں میرے گاؤں کی سنگ اپنے لیکر آ گئی
رُت بسنتی آ گئی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے