از قلم: شیخ عسکریؔ رضوی بنارسی
7856932585
پتہ ہم کو چلا ہے حضرت شبّیر و شبَّر سے
جہاں کو ہے ملی تابش حبیب ربّ اکبر سے
خدا نے ہے بنایا مصطفیٰ کو قاسم نعمت
وہ کیا ہے جو نہیں ملتا رسول اللہ کے در سے
ضرورت آ پڑے دیں کے لئے تم سر کٹا دینا
سبق ہم کو ملا ہے یہ شہ کونین کے گھر سے
بروز حشر کیسے جائیں گے وہ نار دوزخ میں
جِنہیں بھی ہو گئی ہیں نِسبَتیں آلِ پَیَمبَر سے
رسول پاک کی جو شان میں توہین کرتا ہے
اُڑا دو اس کے سَر کو حضرت حیدر کے خنجر سے
بشر اپنی طرح کہتا ہے جو سرکار طیبہ کو
وہ کیسے پائے گا جنت شفیع روز محشر سے
یقیناً جائے گا اے عسکریؔ تو باغ جنت میں
ترا بھی ملتا ہے شجرہ رضا کے پیارے اختر سے