خیال آرائی: ناطق مصباحی
پژ مردہ دل کوڈھنڈی ہوا کیوں نہیں دیتے
مجبور کا جو حق ہے دلا کیوں نہیں دیتے
دشمن کاپسربھوک سے روتاھے سڑک پر
غیرت زدو تم اسکو کھلاکیوں نہیں دیتے
نفرت کی زمیں جس میں اگےزہرہلاہل
دہقان اس میں آگ لگا لگاکیوں نہیں دیتے
شیطان ترےملک کوبرباد کرےھے
عامل کے فتیلہ سے جلاکیوں نہیں دیتے
نسوانیت کوداغدارجس نے کیاھے
بےشرم کی اوقات بتاکیوں نہیں دیتے
عہدہ کابھوت سرپہ ھےخلجان کاباعث
تم ایسے مریضوں کو دواکیوں نہیں دیتے
انسانیت سےدور حمایت کا طلبگار
ایسوں کی حقیقت کو بتاکیوں نہیں دیتے
بے غیرتی کادیپ جلانے میں ھے ماہر
تھپکی لگا کے اس کوسلا کیوں نہیں دیتے
برباد معیشت ہوئی جس فردسے ناطق
تم ایسے کمینے کو سزاکیوں نہیں دیتے