غزل

غزل: پیار کا حق ادا کیا کس نے

نتیجہ فکر: سراج احمد آرزو حبیبی

پیار کا حق ادا کیا کس نے
زخم دل کر دیا ہرا کس نے

بس اسی فکر میں میں رہتا ہوں
مجھکو آخر دیا دغا کس نے

عشق دل میں ابھی بھی زندہ ہے
یہ خبر عام کر دیا کس نے

ڈال کرپھوٹ دو دلوں کے بیچ
راستے کر دیئے جدا کس نے

میں تو بھٹکا ہوا مسافر تھا
مجھکو اپنا بنا لیا کس نے۔

مجھ سے لاچار کو یہاں صاحب
دے دیا بڑھ کے حوصلہ کس نے

اے حبیبی مجھے بھی کر ڈالا
عشق میں اپنے مبتلا کس نے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

غزل: پیار کا حق ادا کیا کس نے” پر 0 تبصرے

  1. الحَمْد للهْ‎ کلام عطا ہوا
    جاؤں طیبہ نگر نعت پڑھتے ہوئے
    شہرِ خیرالبشر نعت پڑھتے ہوئے
    ان کی یادوں سے دل شاد کرتا رہوں
    گزرے شام و سحر نعت پڑھتے ہوئے
    نعت سنتا رہوں، نعت کہتا رہوں
    طے کروں ہر سفر نعت پڑھتے ہوئے
    ان کی محفل سجائیں گے میلاد پر
    سارا دن ، رات بھر نعت پڑھتے ہوئے
    سارے خوشیاں مناتے ہیں میلاد کی
    وجد میں جھوم کر نعت پڑھتے ہوئے
    پل کا کیا خوف ہو مجھ کو محشر کے دن
    جائوں گا میں گزر نعت پڑھتے ہوئے
    ہے تمنا مری یا نبیؐ، کاش ہو
    عمر ساری بسر نعت پڑھتے ہوئے
    قبر میں ہوگا لائقؔ عجب ہی سماں
    موت آئے اگر نعت پڑھتے ہوئے
    از: سید خورشيد نواز لائق بخاری

    1. السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
      حضرت اگر آپ اپنے کلام کی اشاعت کے خواہاں ہیں تو براے مہربانی وہاٹس ایپ پر میسیج کردیا کریں نمبر یہ ہے 6388037123

  2. نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
    جاؤں طیبہ نگر نعت پڑھتے ہوئے
    شہرِ خیرالبشر نعت پڑھتے ہوئے
    ان کی یادوں سے دل شاد کرتا رہوں
    گزرے شام و سحر نعت پڑھتے ہوئے
    نعت سنتا رہوں، نعت کہتا رہوں
    طے کروں ہر سفر نعت پڑھتے ہوئے
    ان کی محفل سجائیں گے میلاد پر
    سارا دن ، رات بھر نعت پڑھتے ہوئے
    سارے خوشیاں مناتے ہیں میلاد کی
    وجد میں جھوم کر نعت پڑھتے ہوئے
    پل کا کیا خوف ہو مجھ کو محشر کے دن
    جائوں گا میں گزر نعت پڑھتے ہوئے
    ہے تمنا مری یا نبیؐ، کاش ہو
    عمر ساری بسر نعت پڑھتے ہوئے
    قبر میں ہوگا لائقؔ عجب ہی سماں
    موت آئے اگر نعت پڑھتے ہوئے
    از: سید خورشيد نواز لائق بخاری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے