مذہبی مضامین

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

ازقلم: پٹیل عبدالرحمٰن مصباحی، گجرات

جب تک انسان دین کی تقلید کے مرحلے میں تھا تب تک وہ یک جہتی تقلید پر قانع تھا، یعنی وہ بس دین مان لیتا تھا؛ باقی سیاست، معیشت اور معاشرت کا تعیّن خود دین ہی اس کے لیے کر دیتا تھا. نتیجتاً ایک سجدہ ہزار سجدوں سے نجات دلاتا تھا. مگر اب جدید دور میں دین کو خیراباد کہنے کے بعد انسانی سماج ہمہ جہت تقليد کا خو گر ہو گیا ہے. اب اسے پہلے فرائڈ کا کلمہ پڑھ کر ذہنیت ٹھیک کرنی پڑتی ہے، پھر کارل مارکس صاحب سے رزق کی تقسیم کا فارمولا لینا پڑتا ہے، اس کے بعد سیاست میں داخلے کے لیے روسو کے زیر اہتمام تعمیر ہونے والے جمہوریت کے مندر میں سجدہ ریز ہونا پڑتا ہے. اور اس سب کے بعد روشن خیالی کے پیدا کیے ہوئے جدید خرافاتی سماج میں اپنی وجود کی بقا کے لیے مسلسل زَر، زَن اور زمین کی پرستش کرنی پڑتی ہے. غلامی در غلامی کے اس چکر میں پڑنے سے کیا یہ آسان نہیں کہ ایک کی بندگی قبول کر کے؛ ہر ایک کی غلامی سے آزادی حاصل کر لی جائے. بھلا بتاؤ تو! ایک خیالی آزادی کے لیے اتنی ساری عملی غلامیوں پر راضی ہو جانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ دانشوری تو یہ ہے کہ ایک بندگی کے بندھن میں بندھ کر دیگر تمام بندشوں سے نجات حاصل کر لی جائے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے