تحریر: محمد معراج احمد رضوی مصباحی
تخصص فی الفقہ(سال اول) مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ بہار
بابری مسجد کی بازیابی کا مسئلہ کوئی ایسا سنگین مسئلہ نہیں جس کا کوئی مناسب حل موجود نہ ہو بلکہ اس کا حل موجود ہے۔ موجود ہی نہیں بلکہ بالعموم پایا بھی جاتا ہے لیکن ہمیں اس کے لیے دلسوز کوشش اور مسلسل جدوجہد کرنی ہوگی اس کے لیے مال، عزت و آبرو کی قربانی پیش کرنی ہوگی۔
تقریبا آج سے ساڑھے چودہ سال پہلے کعبہ معظمہ بھی بت کدہ بنا ہوا تھا ،تمام طاغوتی طاقت کا مرکز و محور عقیدت و محبت بنا ہوا تھا ، تمام کفار و مشرکین کے عظیم مذہبی ہیڈکوارٹر کے نام سے پورے عالم میں جانا جاتا تھا۔لیکن مشیت الہی ہوئی،غریبوں ،فقیروں، مسکینوں، بے سہاروں اور مظلوموں کی دلگداز آہ و فغاں اور سسکیاں باب اجابت سے ٹکرائی۔ اور پھر دیکھتے دیکھتے چشم زدن میں ایک صنم خانہ نہ خدا خانہ بن گیا۔
اسی طرح جب تاتاریوں نے تمام اسلامی حکومتوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ،ان کے مساجد ،مدارس، مقابر، اور دیگر مقدس مقامات تباہ و برباد کر ڈالی، تمام دینی کتابیں اور مذہبی اور تاریخی وقائع نذرآتش کردی،تو ایسے نا گفتہ بہ حالات میں بھی اسلام کا چراغ نہیں بجھا بلکہ اس کی نوری لواورزیادہ تیز ہوگئی۔الغرض جب اتنی بڑی افتاد کے باوجود بھی گلشن اسلام کی آبیاری میں کوئی رخنہ نہیں آیا بلکہ ہمیشہ چمن اسلام کے شاخ کھلتے ہی رہے تو پھر کیسے بالجبر شریعت اسلامیہ میں دخل اندازی سے اور مساجد کو مندروں میں تبدیل کرنے سے شعاراسلام مٹیں گے یا اس کی نورانی لو مدھم پڑے گی ،ہرگز نہیں، ہرگز نہیں، ہرگز نہیں۔کیوں کہ
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ا بھرے گا جتنا کہ دبا دو گے
لیکن جب کہ ہم اپنے اندر خوف خدا اور شرم نبی پیدا کریں ،صوم وصلاۃ کاسچاوپکاپابند بنیں ۔۔زکاۃ اور صدقات و عطیات کواپناہم سفر بنائیں،چھوٹوں پر رحم ،علماء و صلحاء اور بزرگان دین کی تعظیم و توقیر ،غریبوں ،مسکینوں،اور محتاجوں کی نصرت وعنایت،اور مجبور و مغموم کی غمگساری کریں۔علماء حضرات اپنے فرائض دینیہ کو بحسن وخوبی انجام دیتے ہوئےامربالمعروف اور نہی عن المنکر کو خوب سے خوب عام کریں۔عوام الناس علماء سے بہترین تعلقات استوار کریں۔حتی الامکان اسلامی شیرازہ بندی کو مستحکم و مضبوط کرتے ہوئے مدارس و مساجد ، مقابر و خانقاہ اور دیگر شعار اسلام کی حفاظت وصیانت کا بہترین لائحہ عمل تیار کریں۔جدید نسل کو دینی تعلیمات کے ساتھ دنیوی تعلیم و تعلم سے آراستہ کریں ۔ایک طرف ایک منظم انداز میں ماہر دینیات پیدا کریں ،تو دوسری طرف ایک جدید طرز پر ماہر نفسیات،ماہرمعاشیات ،ماہر ارضیات ،ماہر فلکیات ،ماہر طبیات،ماہر لسانیات،ماہرطبعیات ،ماہر ٹیکنالوجسٹ،پیدا کریں۔ایک طرف ایک عظیم پیمانہ پر بہترین مدارس و مساجد کی جدید تعمیر کریں تو دوسری طرف ملکی و غیر ملکی پیمانے پر دنیاوی دانش گاہوں کی بھی داغ بیل ڈالیں۔ ان شاء اللہ تعالی دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت ہمارے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی اور دنیا کی ساری خوشیاں ہمارے قدموں تلے آ جائےگی ۔اور بفضل ربانی بہت جلد ہماری عظمت رفت دوبارہ بحال ہوجائے گی۔ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے” من يطيع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما ” اور ایک دوسری جگہ فرمایا”ان اللہ لایضیع اجر المحسنین”