ازقلم: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری ،مغربی بنگال
ماہ شعبان کی آخری تاریخ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو تم پر عظمت والا مہینہ سایہ کر رہا ہے، یہ مہینہ برکت والا ہے، جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے َ یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیا اور جس کی راتوں کا قیام نفل بنایا، جو اس مہینہ میں نفلی نیکی سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا چاہے تو اسے فرض ادا کر نے کے برابر ثواب ملے گا، جس نے اس مہینہ میں ایک فرض ادا کیا اسے دوسرے مہینوں کے ستر فرضوں کے برابر ثواب ہو گا َ
یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے َ یہ آپس میں ہمدردی کا مہینہ ہے َ
یہ وہ مہینہ ہے جس میں مسلمان کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے َ
جو اس مہینے میں روزے دار کو افطار کرائے تو اس کے گناہوں کی بخشش ہوگی اور آگ سے اس کی گردن آزاد کی جائے گی اور اس کو اس روزے دار کا سا ثواب ملے گا روزے دار کے ثواب میں کمی کئے بغیر صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں سے ہر شخص کے پاس روزہ افطار کرانے کا انتظام نہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس کو بھی دے گا جو دودھ کا ایک گھونٹ یا کھجور یا گھونٹ بھر پانی سے کسی کو افطار کرائے، جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کھلایا، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن حوض کوثر سے پلائے گا جس کے بعد جنت میں جانے تک وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا َ
یہ وہ مہینہ ہے جس کے اول میں رحمت، بیچ میں بخشش اور آخر میں دوزخ سے آزادی ہے اور جو اس مہینہ میں اپنے ملازم سے نرمی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس مغفرت فرمائے گا اور آگ سے آزاد فرمائے گا َ