خیال ناطق
ظلمت شب میں وہ بےاماں ہوگیا
صبح کی پوپھوٹی شادماں ہوگیا
بس تجربات میں زندگی کٹ گئی
قیمتی وقت بھی رایگاں ہوگیا
خدمت خلق جب اسکا شیوہ رہا
قوم وملت کاوہ ساءباں ہوگیا
وہ مکاں جو زمانہ سے منحوس تھا
اسکے آتے ہی وہ کہکشاں ہوگیا
جوحقیقت کوپامال کرتارہا
سامنے جب ہوابےزباں ہوگیا
باعث کفردنیامیں مردود تھا
کلمہ پڑھتےہی وہ جان جاں ہو گیا
غوث وخواجہ رضا کاکرم دیکھۓ
آج ناطق بھی ہوں خوشبیاں ہوگیا