غزل

غزل: کر لوں سب کے دل میں گھر ایسی مناجاتیں سکھا

نتیجۂ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج بارہ بنکی، یو۔پی۔ بھارت

جو سکھانا ہے تو پھر اس ڈھنگ کی باتیں سکھا
کر لوں سب کے دل میں گھر ایسی مناجاتیں سکھا

مجھ کو تنہا کرنے سے پہلے اے میرے ہم نفس
کیسے کاٹوں گا میں تیرے ہجر کی راتیں سکھا

دور سے دیدار کی بس پوری ہونگی حسرتیں
جو بنا دیں آشنا ایسی ملاقاتیں سکھا

اپنے شوقِ گریہ سے موسم زدہ بادل کو تو
کیسے بے موسم ہوا کرتی ہیں برساتیں سکھا

رات کو دن کرنے والے اے مرے شاطر عزیز
جیسے تو چلتا ہے یوں چلنا مجھے گھاتیں سکھا

ورد نے جن کے تجھے خوشیاں ہی خوشیاں بخشی ہیں
مجھ کو بھی پڑھنا محبت کی وہ آیاتیں سکھا

دردِ دل، آنکھوں میں آنسو اور تبسم، پیار میں
کیسے دی جاتی ہیں یہ انمول سوغاتیں سکھا

میں بھی معراجِ محبت چاہتا ہوں جانِ من
مجھ کو اندازِ محبت کی ہدایاتیں سکھا

عشق سے ناآشنا ہوں تیرے جلوؤں کی قسم
آ کے اپنے حسنِ دلکش کی مداراتیں سکھا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے