عقائد و نظریات

ہندو ازم: تاریخ، عقائد اور نظریات

از: سرفراز عالم ابو طلحہ ندوی بابوآن ارریہ

ہندو کی تعریف:
لفظ ہندو جغرافیائی پس منظر کا حامل ہے اور بنیادی طور پر یہ لفظ ان لوگوں کے لئے استعمال ہوتا تھا جو دریائے سندھ کی وادی میں آباد تھے ،اور اس سلسلے میں کچھ تاریخ دان یہ کہتے ہیں کہ "لفظ ہندو”پہلی مرتبہ ایرانیوں نے استعمال کیا تھا، اور لفظ "ہندو”کا ذکر ہندوستانی ادب میں کہیں بھی نہیں ملتا اور نہ ہی اس کا ذکر ہندوں کی مقدس ترین کتابوں میں ملتا ہے، ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد سے قبل اہل ہند اس لفظ سے نابلد و ناآشنا تھے،اس سے متعلق”جواھر لعل نہرو”اپنی کتاب "ہندوستان کی دریافت "صفحہ 74تا75 پر رقمطراز ہے کہ لفظ” ہندو” کا پہلا قدیم حوالہ یہ تھا کہ لوگ نہ کسی خاص مذہب کے پیروکار تھے نہ کسی خاص مذہب کے پیروکاروں کے لئے لفظ ہندو کا استعمال ہوتا تھا، اور یہ بہت بعد میں منظر عام پر آیا تھا۔

ہندومت کی تعریف:
ہندومت لفظ ہندو سے بنا ہے اور اسی سے مشترک بھی ہے ،ہندومت جو کہ 19ویں صدی میں انگریزوں نے انگریزی زبان میں رائج کیا تھا کیونکہ سرزمین سند پر مذاہب اور عقائد بکثرت پائے جاتے تھے، "نیو انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا 581:20کے مطابق 1830ءمیں برطانوی مصنفین نے ہندوستان کے تمام تر عقائد کے حامل لوگوں کو ہندو کا نام دیا تھا،ان لوگوں میں مسلمان اور وہ لوگ شامل نہ تھے جنہوں نے عیسائی مذہب اختیار کر رکھا تھا۔
اصطلاح میں ہندومت ایک گمراہ کن اصطلاح ہے،اگر چہ اعتقادات و نظریات اور افکار کے ایک متحدہ نظام کا اظہار کرتی ہے لیکن معاملہ حقیقتا بالکل نہیں ہے کیونکہ ہندوازم ایک ایسا وسیع اور عجیب و غریب مذہب ہے کہ مذاہب کی معمول کی تعریفات اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں، اس مذہب کا ماخذ بھی نامعلوم ہے، اس مذہب میں کوئی پیغمبر بھی مبعوث نہیں ہوئے ،ہندومت میں قوانین وضع کرنے کا کوئی نظام بھی مقرر نہیں ہے، مختصر یہ کہ ایک شخص جو اپنے آپ کو ہندو کہلواتا ہے ،وہ ایک حقیقی ہندو تصور کیا جاتا ہے، قطع نظر اسی امر کے وہ کس کی پوجا کرتا ہے ،مفکرین کے مطابق ہندومت کی اصطلاح کا غلط استعمال ہے،اور اس مذہب کو ہندومت کی بجائے "سناتن دھرم” کہنا چاہئے جس کے معانی ہیں کہ دوامی مذہب یا "ویدک دھرما”جس کے معانی ہیں ویدک کا مذہب "سوامی وویکانندا” کے مطابق اس مذہب کے پیروکاروں کو "یدانسٹ "کہنا چاہئے۔
(حوالہ ہندومت اور اسلام ایک تقابلی مطالعہ صفحہ 1تا8)

ہندوازم کی تاریخ:
لفظ ہندو کی تاریخ 18ویں صدی سے پہلے ہندوازم کی جگہ” سناتن دھرم یا ویدک دھرم "کا لفظ استعمال ہوتا تھا، لیکن سب سے پہلے سناتن دھرم کی جگہ ہندوازم کا لفظ "راجا موہن رائے "نے 1816ء میں استعمال کیا تھا، پھر اس کے بعد ایک انگریز محقق "Johan Crawford "کا ایک ریسرچ پیپر "Researches asiatic کے نام سے 1980ء میں شائع ہوا جس میں سناتن دھرم کی جگہ ہندوازم کا لفظ استعمال کیا گیا ہے،اس کے بعد 1828ء میں کئی انگریز مصنف نے "ہندوازم ” لفظ کو سناتن دھرم کی جگہ استعمال کیا اور بالآخر 1858ء میں "آکسفورڈ ڈکشنری”میں اس لفظ کو شامل کیا گیا اس کے بعد لوگوں نے عام طور پر سناتن دھرم یا ویدک دھرم کے لئے ہندوازم کا استعمال کرنے لگا ۔
(حوالہ ہندومت ایک مطالعہ صفحہ 28تا38)

ہندوازم کے عقائد:
ہندوازم کے عقائد میں بہت سارے خداوں کا تصور پایا جاتا ہے، ہندوں کا یہ ماننا ہے کہ ہر چیز خدا ہے،اور یہ بھی ماننا ہے کہ درخت ،سورج ،چاند،سانپ ہندو اور انسان بھی خدا ہے، اور یہ بھی کہنا ہے کہ ہندومت کوئی ستون و اصول نہیں ہے، اور نہ ہی ان میں وہ سکہ بند اعتقاد رکھتے ہیں، جن پر اس مذہب کے پیروکاروں کے لئے عمل در آمد ضروری ہے ایک ہندو کے لئے آزادی ہے کہ وہ جو چاہئے عمل در آمد کریں، جس عمل کو چاہئے اپنائے یہ ان کا عقیدہ ہے،کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کے لئے ضروری یا اس کے لیے ممنوع ہو لہذا اس کے عقیدے کے مطابق کوئی بھی عمل اس سے ہندومت یا ہندوازم سے خارج نہیں کرتا اور نہ ہی کوئی مذہب قانون کی خلاف ورزی اسے ہندومت یا ہندوازم سے خارج کرتی ہے، تاھم کچھ عقائد ایسے ہیں جو بہت سے ہندوں میں یکساں پائے جاتے ہیں اگرچہ 100فیصد ہندو ان عقائد پر متفق نہیں ہیں، عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ ہندوں کے کچھ عقیدے 33خداوں کو ماننے پر ہیں، اور کچھ ایک ہزار خداوں کو ماننے کا عقیدہ ہے،اور ہندو 3کڑور نہیں لاکھ خداوں کو مانتے ہیں۔

ہندوازم کے نظریات:
ہندو مذہب میں بہت ہی بلند و بالا ہے کیونکہ "ڈاکٹر رمیش کمار” 6ستمبر 2019ء کے ایک پروگرام میں ہندوازم کے نظریات پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ہندوازم یا ہندو دھرم کے مطابق حق و سچائی کی خاطر ظالم کے خلاف مظلوم کی مدد کرنا فرض ہے ،یہی وجہ ہے کہ سانحہ کربلا میں حضرت حسین کی حمایت میں "راہب دت نامی "ہندو بارہ بیٹوں سمت قربان ہوگئے تھے ،اور اسی وجہ سے ہندوازم کے مشہور و معروف کتاب "بھگوت گیتا ” اور "رامائین "میں جابجا انسانیت کی بھلائی اور معصوموں کا خون بہانے سے باز رہنے کی تلقین کی گئی ہے، اور ہندوازم کے نظریات یہ بھی ہے کہ کسی بھی چرند و پرند کا خون ارزاں نہ ہونے پائے اور وہ اپنے ہندوازم کے نظریات کو یوں درد میں بیان کرتے ہیں کہ حکومت کسی بھی مسئلہ کو مذہبی رنگ میں نہ رنگے اور مذہبی نہ سمجھیں، کیونکہ ہندوازم اور ہندومت ہر مذہب کی طرح امن و امان اور شانتی کا علمبردار ہے اور بعض ہندو کے نزدیک ہندومت یا ہندوازم ہندوستان یا دیگر ممالک میں پیدا ہونے والوں کی نسلی و قومی و ثقافتی اور سیاسی شناخت ہے ،جبکہ اس میں مذہبی پہلو کو شامل نہیں کیا گیا، ان لوگوں کے نزدیک مذہب کی حیثیت ثانوی ہے ،اور جن مذاہب کی ابتداء ہندوستان یا دیگر ممالک میں نہیں ہوئی وہ انہیں واضح طور پر مسترد کرتا ہے، اس طرح وہ ہندوستانی مذاہب کو ہندوازم ہی قرار دیا ہے۔
(حوالہ جنگ نیوز 6ستمبر 2019ء)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے