نتیجۂ فکر: ناطق مصباحی
کامیابی کا گیت گاتا رہا
بھوکے مزدور کو رلاتا رہا
بےکسوں کوجودیکھاسڑکوں پر
سرجھکاکروہ مسکراتا رہا
اچھی ڈگری ھےروزگار نہیں
جوبھی مانگاوہ مارکھاتارہا
اچھے اچھوں کو کیا ھےبدحال
فتح کا جشن وہ مناتا
بینک جولوٹااماں اسکوملی
پوری جنتاکووہ ستاتارہا
اپنی سازش سے بندکی تعلیم
محنتی بچہ بھی آوارارہا
جوبھی حامی ہے اس کا اے ناطق
تھپکیاں دے کےوہ سلاتا رہا