حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ مہاجر صحابی ہیں اور اللہ کے رسولﷺ کے رشتے دار بھی۔ تجارت کرتے ہیں، کافی مال دار حیثیت کے مالک ہیں۔ وہ ایک روز اللہ کے رسولﷺ کے پاس آتے ہیں، ان کے کپڑوں پر زعفرانی رنگ لگا دیکھ کر آپ ان سے اس کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: یارسول ! میں نے ایک انصاری خاتون سے کجھور کی گٹھلی بھر سونے کے مہر کے عوض نکاح کر لیا ہے۔ آپ انہیں برکت کی دعا دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کا کیوں نہ ہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اللے کے رسول ﷺ ان سے کوئی شکایت نہیں کرتے کہ نکاح کر لیا اور مجھے بلایا نہیں، یہاں تک کہ بتایا تک نہیں، دوسری طرف عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نکاح کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کو نہ بتانے اور نہ بلانے کے سلسلے میں آپ سے کوئی معذرت بھی نہیں کرتے۔ جب کہ مدینہ اس وقت ایک چھوٹی بستی تھی۔ اور صحابہ اللہ کے رسول ﷺ کو ہر اہم معاملے میں شریک ضرور کرتے تھے۔لیکن شادی میں نہیں بلایا۔ اس سے بڑھ کر اسلام کے معاشرتی امور میں شادی جیسے معاملے میں سادگی کی اور کیا دلیل و مثال ہو سکتی ہے۔