تحریر: شہادت حسین فیضی، کوڈرما جھارکھنڈ
بہار میں اردو مترجمین کا امتحان ہونا تھا۔اس موقع پر پٹنہ، مظفرپور وغیرہ شہروں میں قائم دینی اداروں نے یہ آفر دیا کہ امتحان دینے والے کنڈیڈٹ مدرسہ میں آکر قیام کریں۔یہاں ان کا استقبال ہے۔اسی طرح مدرسہ "عطائے حبیب” گلی نمبر ١٣، آزادکالونی،رانچی کے استاذ حضرت حافظ کلیم الدین صاحب نے بتایا کہ ہمارے یہاں بھی ان بچوں کے قیام کی اجازت ہے جو دور دراز کے علاقوں سے امتحان دینے رانچی آتے ہیں۔ایسا ہی حضرت علامہ مولانا ڈاکٹر محمد ذاکر حسین گیاوی صاحب مہتمم "جامعہ نوریہ مجاہد ملت”علی گنج(گیا،بہار)نے بھی عملی طور پر اس کا مظاہرہ کیا کہ ابھی میرا لڑکا جو گیا امتحان دینے کے لیے گیا ہے، ان کے ہی مدرسہ میں قیام پذیر ہے۔ ہمارے یہاں کوڈرما میں مائننگ انجینئرنگ کالج ہے، جس میں پہلے ہاسٹل کی کمی تھی۔ ایسے میں مدرسہ مدینۃ الرسول نے مسلم بچوں کو محض دو سو روپے ماہانہ میں رہنے کے لیے روم الاٹ کیا، جہاں انہیں قیام کے ساتھ ساتھ دین سیکھنے کا موقع بھی ملتا۔وہ صوم و صلوٰۃ کے پابند بھی ہوجاتے۔آج وہ بچے سروس میں ہیں اور ادارے کا شکرگزار ہیں۔
الحمد للہ "کوڈرما” امتحان یا کسی اور دینی و تعلیمی غرض سے رخ کرنے والے سبھی بچوں کے لیے ادارے کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور ہم ان کی ہرممکن مدد کرتے آئے ہیں۔ اور ان شاء اللہ یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔
ایسی بہت سی نظریں ہیں اور مدارس اسلامیہ اس پہلو پر فکر مند بھی ہیں۔ ہم ہر ایک کا یہاں تذکرہ نہیں کرسکتے تاہم کہنے کا مدعا یہ ہے کہ بالخصوص بڑے شہروں میں جو دینی ادارے قائم ہیں،انہیں قوم کے ان بچوں کے لیے جو عصری اداروں میں پڑھتے ہیں اور بغرض امتحان آپ کے شہر جاتے ہیں انہیں حتی المقدورسہولت بہم پہنچانے کی پیشکش کرنی چاہیے۔ ایسا کرنا وقت کی ضرورت بھی اور یہ دینی اداروں کے مفاد میں بھی ہے۔