آسمانِ ہدایت کے نجم یکتا، محبوب مصطفیٰ ، صحابٸ رسول ، رہبر امت ، حبیب سادات کرام ، پیشواۓ اولیاء واصفیا ، کاتب وحی ، صائب الراۓ ، عادل وثقہ ، صاحب جود وسخا ، پیکرِ تدبر وبصیرت ، امیر المٶمنین وخلیفة المسلمین حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت
وصال ، ۲۲ رجب المرجب
نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان
مُسَلَّمُ الثُّبوت ہے ، فضیلتِ معاویہ
عیاں ہے شمس کی طرح کرامتِ معاویہ
وہ جس سے روٹھ جائیں تو رسول اُس سے روٹھ جاٸیں
نبی سے اِس طرح کی ہے قَرابتِ معاویہ
خدا کے فضل سے ملی، اُنھیں وہ عظمتِ گراں
کوئ نہ تول پاۓ گا ، جلالتِ معاویہ
نسَب میں ہیں تجلیاں قبیلۂ رسول کی
قُریشیت سے بڑھ گٸ شرافتِ معاویہ
ہیں ان کی خواہرِ عزیز، جملہ مومنوں کی ماں
بڑی شَرَف ماٰب ہے ، نَجابتِ معاویہ
گُلِ حیات اُن کا ہے صحابیت سے عطر بیز
اِسی لیے ہے نَو بہ نو ، نَضارتِ معاویہ
تمام مومنوں کے آپ پیارے ماموں جان ہیں
ہمیں بہت عزیز ہے ، یہ نسبتِ معاویہ
حَسَن کے دستِ پاک سے بنے خلیفۂ رسول
رضاے آل مصطفٰی ، خلافتِ معاویہ
معاویہ کے پیار سے ہمارا بیڑا پار ہے
گناہ بخشواے گی ، شفاعت معاویہ
اُنھیں کوئ برا کہے تو اُس کے منہ میں خاک و آگ
نہ سن سکیں گے ہم کبھی اہانتِ معاویہ
جوعاشق رسول ہیں وہ ان سے پیار کرتے ہیں
فقط منافقوں کو ہے ، عداوتِ معاویہ
یزید کے فریب کا ، معاویہ سے کیا حساب
نبھا نہ پایا وہ شقی ، نیابت معاویہ
ہر ایک بغض و کینہ سے حیات ان کی پاک ہے
سدا ہو عزت علی ، اِرادت معاویہ
جہانِ علم و فضل کے وہ دونوں آفتاب ہیں
نہ کم ہے طلعت علی ، نہ طلعت معاویہ
بڑوں کے اختلاف میں پڑیں نہ ہم، یہی ہے خیر
ہو دل میں الفت علی، عقیدت معاویہ
وہ نجمِ برجِ رُشد ہیں وہ ہادیِ رہِ ارم
فـلاح دوجہاں بـنی ، قـیادتِ معاویہ
مِلا اُنھیں بھی افتخار، وحیِ پاک لکھنے کا
ہے لازوال تا ابد ، کتابت معاویہ
کہا ہے عادل وثِقَہ ، محدثین نـے اُنھیں
حدیث میں ہے مستند ، روایتِ معـاویہ
اُنھیں دعا نبی نے دی ہے مہدی اور ہادی کی
ہر ایک شک سے دور ہے ہدایتِ معاویہ
تبرکات مصطفٰی، لحد کے واسطے چنے
عقیدے کا چراغ ہے ، وصیّتِ معاویہ
کشادہ ان کا دستِ پاک، آسمان کی طرح
مثالِ بارشِ رواں ، سخاوتِ معاویہ
صحابہ، تابعین ہوں، کہ اولیاءِ دین ہوں
سب اہلِ حق نے مانی ہے امامتِ معاویہ
ہر اک عدو پہ لعنتیں، خدا کی اور رسـول کی
ہے باعث رضاے رب، اطاعتِ معاویہ
یہ گوہرِ حیات ہے، یہ توشۂ نجات ہے
دلِ فریدی کو ملی ، محبتِ معاویہ