مانکپور،کنڈہ/پرتاپ گڑھ: 10 مارچ، ہماری آواز(ضیاءالمصطفیٰ ثقافی)
آج جس سماج اور معاشرے میں ہم زندگی بسر کررہے ہیں اگر اس پہ نظر ڈالیں تو ایک احساس شدت کے ساتھ ابھرتا ہے ہم سماج میں رہتے ہیں وہ ایک تضادات ومنافقت سے بھرا ہوا نظر آتاہے آج کے اس دور میں جتنی حقوق کی باتیں کہی جاتی ہے شاید ہی اس قبل کبھی کہی گئ ہوگئ اسکے باوجود آج کے اس دور میں جتنی حقوق کے خلاف ورزی کی جاتی ہے شاید کبھی کی گئ ہوگی مذکورہ باتوں کا اظہار خیال مفتی شاہ نواز عالم ازہری نے میڈیا سے خصوصی گفتگو میں کہا مزید انہوں نے کہا کہ یہی صورت جہیز کا ہے اس پہ خوب بحث ومباحثہ کئے جاتے ہیں مقالات لکھے جارہے ہیں مساجد ومدارس سے روک تھام کا اعلان کیا جارہا ہے تنظیمیں سماج میں بیداری لانے کی کوشش کررہی ہے اس کے باوجود روزانہ ہزاروں شادیاں ہوتی ہے جس میں جہیز کا لین دین ہوتا ہے جس کی وجہ سے لڑکیاں اذیتوں کا شکار ہوتی ہے، اخر اتنے سارے معاملات کے باوجود یہ جہیز کی لعنت سماج ومعاشرے سے ختم نہین ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ اس کے کئ وجوہات ہے انسان جب دوسروں کو کہتا ہے لیکن اہنے آپ کو بھول جاتا ہے ہر انسان اپنے آپ کو مخاطب کرلیں تو ان شاء اللہ جہیز کی لعنت ختم ہوسکتی اور ہزاروں لڑکیوں کی جان بچ سکتی ہے ۔مفتی روشن رضا مصباحی ازہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ
مطالبہ جہیز ہمارے معاشرے کے لیے ایک ناسور ہے جس نے بہت سی ہماری مسلم بچیوں کے وجود کو تباہ کردیا۔
ابھی تک اس رواج کو ختم کرنے کے لیے جتنی بھی تجاویز آئیں یقیناتمام آراء و تجاویز درست ہیں مگر پائیدار و مستحکم نہیں۔
اس غلط رواج و چلن کو ختم کرنے کیلئے لڑکی والوں کو متحد ہو کر مطالبہ جہیز کرنے والوں کے یہاں شادی نہ کرنے کا عزم کرنا ہوگا اس اقدام سے خواہی نہ خواہی لڑکے والوں کو ڈیمانڈ کرنا بھی بند کرنا ہوگا اور ایک خوشگوار ماحول و صالح معاشرہ کی تشکیل ہوسکتی ہے۔
اور یہ بھی واضح رہے کہ سکہ کے دو رخ ہوتے ہیں،جہاں جہیزجیسی لعنت سے ہر صاحب عقل سلیم بیزار ہےاور اس کو ختم کرنے کےلئے کوشاں ہے وہیں اس فکر کو بھی عام کرنا ہوگا کہ ہر لڑکا دولت مند و صاحب ثروت نہیں ہوتا،اگر وہ نان ونفقہ پر قادر ہے تو امیر باپ بھی اپنی بیٹی کا رشتہ اس کے ساتھ کرنے میں کسر شان نہ سمجھے۔جامعہ حنفیہ رضویہ مانکپور کے استاذ مولانا رضوان ازہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہیز کا مطالبہ کرنا گویا کہ بھیک مانگنا ہے انہوں نے کہا کہ مال ہونے والے سسرال سے مانگا جاتا ہے تو کیوں نہیں اس کا دائرہ وسیع کرلیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب دوسروں سے مانگنے میں شرم آتی ہے تو کیوں سسرال سے مانگنے میں شرم نہیں اتی ہے یہ سماج کا انتہائی معیوب عمل ہے۔