ازقلم: جمال احمد صدیقی اشرفی
بھارت میں اختلاف کی کثرت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ صرف اہلسنت والجماعت میں تہتر سے زیادہ فرقے بن چکے ہیں اور اس پر طرفہ تماشہ یہ ہی ہر ایک پر کسی نہ کسی کی جانب سے حکم کفر موجود ہے ،، اب ایسے حالات میں عوام اہلسنت پریشان ہیں کہ وہ کس کے در پر جائے کہاں جھولی پھیلائے ، کس کو درست مانیں ، سمجھ سے بالاتر ہے ،، ان مسلکی اختلاف نے قوم مسلم کے اتنے ٹکڑے کئے ہیں کہ اب یہ کسی قابل ہی نہیں رہے ،،
اب مذہب اسلام کی بات تو کسی جلسے میں شاید ہی سننے کو ملتی ہے بلکہ آج کل کے جلسوں میں صرف مسلک کی بات ہوتی ہے ، پیر کی بات ہوتی ہے ،
اللہ و رسول کی باتیں کوئی خطیب کربھی دے تو اسے اتنی اہمیت نہیں ملتی جتنی ایک پیر کی تعریف کرنے والے کو ملتی ہے ،،،
ترمذی شریف کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب تم دیکھو کہ ہزار میں سے نو سو نناوے کافر اور ایک مسلمان تو سمجھ جاؤ کہ قیامت قریب ہے ،، آج تکفیری بازار جس قدر زوروں پر ہے اس سے اندازہ لگائیں کہ ہم کس دہلیز پر کھڑے ہیں ،،
اللہ امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے آمین