نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی مہراج گنج یوپی
خالقِ کل کی عبادت کر شبِ معراج ہے
رب سے جنت کی تجارت کر شبِ معراج ہے
خوب ہوگیں تیرے گھر میں رحمتوں کی بارشیں
با وضو ہوکر عبادت کر شبِ معراج ہے
بے بس و لاچار پر اور مفلس و نادار پر
ہوسکے جتنی عنایت کر شبِ معراج ہے
آج مل ہی جائے گی تم کو مرادیں دیکھنا
بغض و کینہ دور نفرت کر شبِ معراج ہے
التجا ہے تجھ سے میری اے شہنشاہ امم
مجھ پہ بھی چشم عنایت کر شبِ معراج ہے
کر عبادت اور ریاضت رات بھر اللہ کی
اور مریضوں کی عیادت کر شبِ معراج ہے
دے رہا ہے پرچمِ اسلام بس پیغام یہ
سب سے تو عشق و محبت کر شبِ معراج ہے
جا چکے ہیں جو سبھی اہل سنن اے مومنو
گور کی ان کے زیارت کر شبِ معراج ہے
جو ہے گستاخ نبی اے نوری اس سنسار میں
رات دن اس سے بغاوت کر شبِ معراج ہے