ازقلم: صادق مصباحی
آج، بھارت کے صوبہ راجستھان (جہاں سیکولر کانگریس کی حکومت ہے )سے متعلق دو خبریں پڑھ کر طبیعت مکدر ہوگی ،
اور اندازہ ہوا کہ کانگریس کا نام نہاد سیکولرازم ، بھاجپا کے دندناتے ہندتو سے زیادہ خطرناک ہے۔
اور یہ حقیقت بھی ہے کہ چھپا دشمن کھلے دشمن سے زیادہ گھاتک ہوتا ہے ۔اسی لئے منافق کی سزا عام مشرکین سے سخت ترہے ۔
پہلی خبر یہ ہے کہ
اجمیر کے ایک آٹو رکشا ڈرائیور نے اپنے چار سنگھی دوستوں کے ساتھ مل کر گجرات سے زیارت کے لیے آئی ہوئی ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کیا۔ ان زانیوں کے نام لوکیش، راکیش، بھرت، آکاش ہیں ۔ایک نابالغ بھی ان میں شامل ہے۔
خیر پولیس نے یہاں اپنا کام کیا اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔
دوسری اہم خبر اسلامی دہشت گردی کے نام سے ہے اور یہ بہت خطرناک ہے .
راجستھان بورڈ کی انٹرمیڈیٹ کی سیاسیات سے متعلق *سنجیو پاس بکس * نامی کتاب میں ایک سوال ہے کہ
اسلامی آتنک واد سے آپ کیا سمجھتے ہیں ؟؟؟
جواب میں صاف لکھا ہے کہ
اسلامی آتتنک واد، اسلام کا ہی ایک روپ ہے، جو بیس تیس برسوں سے حد سے زیادہ طاقتور بن گیا ہے ۔
اسلامی آتنکواد میں، اللہ کے نام پر خود کو قربان کرنا ، لوگوں پر حد سے زیادہ ظلم وتشدد کرنا ، بلیک میل کرنا ، ناجائز وصولی کرنا اور بے قصور لوگوں کو جان سے مارنا ان لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔
(ہندی سے صرف مفہوم لیا گیا ہے ۔ ویسے میری ہندی بہت اچھی نہیں ہ)
اب ایسے ہوش ربا ماحول میں کیا ہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ ان گھنونی حرکتوں اور سازشوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں…!!!
کیا اب بھی ہم آپس کی مشربی لڑائیوں میں ہی مست رہیں گے؟
اور پیروں، علما اور مفتیان کوکوس کر اپنی بھڑاس نکالتے رہیں گے؟؟؟
اور اپنی ذمہ داریوں سے بھاگتے رہیں گے…؟؟؟!!!
یاد رکھیں : کلکم راع وکلکم مسؤول عن رعیتہ ۔
یقینا ہم سب سے ہماری ذمہ داریوں کے بارے میں سوال ہونا ہے۔۔۔!!!
کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہم سر جوڑ کر بیٹھیں اور کم از کم اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی بقا کے لیے کچھ سوچیں اور کریں…!!!
تو ڈرنا کیسا !!! آگے بڑھیے ،
کام کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کیجئے ،
یا کم از کم ان کی مدد اور حوصلہ افزائی کیجئے ۔
آواز بلند کرنے کے لیے ٹویٹر بھی جوائن کیجیے …!
کچھ کیجئے صاحب، کچھ تو کیجیے…!!!
ورنہ ع:
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں !!!