مذہبی مضامین

ہماری نوجوان نسل کہاں جا رہی ہے

ازقلم: محبوب رضا علیمی

گذشتہ شب یعنی ٢شعبان المعظم ١٤٤١ہجری بروز منگل حضرت حافظ روشن شاہ علیہ الرحمہ(امرڈوبھا) کے عرس کی تقریب کے موقع پر استاذ محترم ماہر زبان و قلم زینت درسگاہ حضرت علامہ مولانا کمال احمد صاحب قبلہ علیمی کا خطاب نایاب اصلاح امت کے موضوع پر ہوا،حضرت والا کے خطبہ سے کچھ قلم بند کرنے کی رغبت پیدا ہوئی اور حضرت ہی کے کلمات حسنہ کو سمیٹ کر ایک لڑی میں پرونے کی کوشش کی ہے۔
بلاشبہ نوجوان ہی امت مسلمہ کا قیمتی سرمایہ ہے، باہمت،با شعور، پر عزم نوجوان ہر زمانے میں اسلامی انقلاب کے نقیب رہےہیں،وہ قومیں خوش نصیب ہوتی ہیں جن کے نوجوان بلند عزم و استقلال کے مالک ہوتے ہیں، کامیابی ہمیشہ ان کا مقدر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء و رُسل اور ہر دور کے مصلحین کی انقلابی پکار پر نوجوانوں نے ہی سب سے زیادہ توجہ دی ہے،اسلامی تاریخ میں اس حوالے سے بے شمار واقعات موجود ہیں اور قرآن مجید میں بھی متعدد مقامات پر اسلام پسند نوجوانوں کے تذکرے ملتے ہیں، اصحاب کہف کا واقعہ دیکھ لیں، یہ وہ نوجوان تھے جنہوں نے وقت کے ظالم حکمراں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر رب العالمین پر ایمان لاکرحق پرستی کا اعلان کیا، ان چند نوجوانوں نے اپنے زمانے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ تمام نوجوانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔

ہمیں اسلامی تاریخ میں نوجوانوں کے کردار و عمل پر کئی واقعات کثرت سے ملتے ہیں، دور شباب ہی میں حضرت علی، حضرت مصعب بن عمیر،حضرت خالد بن ولید،حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہم نے بے شمار غزوات میں اپنی قربانیاں پیش کی ہیں،دور شباب ہی میں صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد،اور محمد بن قاسم جیسے مسلمانوں نے اپنے کارناموں سے اسلامی تاریخ کو روشن و تابناک بنایا ہے، تاریخ میں ایسے ایسے نوجوان پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی بنایا اور اپنے کردار و عمل کے ذریعہ وہ رعب و دبدبہ پیدا کیا تھا کہ دوسری قومیں ان کے آہنی عزم کے سامنے سرخم کر لیتی تھی،تاریخ میں نوجوانوں کے کردار و عمل کو پیش نظر رکھتے ہوئے آج کے مسلم نوجوانوں کا موازنہ کیاجائے تو حیرت ہوتی ہے کہ آج کے مسلم نوجوان کہاں کھڑےہیں؟وہ کہاں مصروف ہیں؟ان کے مشاغل کیا ہیں؟ان کا شوق و ذوق کیا ہے؟

آج کے نوجوان ہمیں راستوں پر گھومتے ہوئے، دوستوں کے مابین آوارہ گردی کرتے ہوئے اور اپنی ذمہ داریوں سے قطع نظر کرتے ہوئے مست نظر آرہے ہیں، اس بے راہ روی نے نوجوانوں کی زندگی سے ایمان چھین لیا ہے،خود پسندی اور خود نمائی نے نوجوانوں کی زندگی میں زہر گھول رکھا ہے،ہر نوجوان شوشل میڈیا پر اپنی خوبصورتی کے کمالات اور یہودانہ تشخص اختیار کرنا اپنا فرض منصبی بنا رکھا ہے، سب سے زیادہ نوجوان فیس بک اور واٹس ایپ پر عشق مجازی سے تباہ ہورہے ہیں، نوجوانوں نے اپنا اسلامی شعار نہیں اپنایا، اپنے تشخص کو برقرار نہیں رکھا، ان کے کندھوں پر امت مسلمہ کا بار ہے، آپ قوم کے مستقبل ہو، آپ سے امت مسلمہ کو امیدیں وابستہ ہیں، مگر آپ نے اپنا تشخص نہیں برقرار رکھا آپ نے غیروں کی تہذیب اختیار کرکے دین و ملت کو مجروح کر دیا ہے، غیر مہذب قوموں کے شعار کو آپ نے اپنا لیا ہے، خدارا اپنے آپ کو پہچانو کہ ہم کس نبی کے امتی ہیں اور کیا کر رہے ہیں،رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری تعلیمات کو ہم نے ترک کر دیا ہے، نہ تو ہمارا اخلاق اور کردار اسلامی رہ گیا ہے اور نہ ہی ہماری رسومات اسلامی رہ گئی ہیں ، شرم و حیا، اخلاق و کردار، صبر و استقامت، عزم و شجاعت جیسی صفات سے نوجوان محروم ہوتے نظر آرہے ہیں۔آج دشمن اسلام ہر چہار جانب سے مسلم نوجوانوں کے ایمان اور ان کی پہچان کو ختم کرنے کی ناپاک سعی کر رہا ہے، اور اکثر نوجوان اس سازش کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔
سب سے بڑا چیلنج آج کے دور میں مسلم نوجوانوں کے لیے یہی ہے کہ اسے اپنے آپ کی پہچان نہیں ہوپا رہی ہے اور یہ پہچان انھیں صرف اسی صورت میں حاصل ہوگی جب وہ قرآن و سنت کے ساتھ اپنا تعلق برقرار رکھیں گے۔
حالات کا تقاضہ یہی ہے کہ نوجوان اپنی زندگی کو دانا شخص کی طرح گزاریں،اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنے لئے نمونہ عمل بنائیں، مسلم نوجوانوں کو تو اس طرح ہونا چاہیے کہ دیکھنے والےکفار و مشرکین بھی اسلام کی سر بلندی اور عظمت کے قائل ہو جائیں مگر اس کے برعکس جو کام اسلام نے مسلمانوں کو کرنے کی ترغیب دی ہے وہی کام مسلمانوں کے بجائے غیر مسلم بجا لا رہے ہیں۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے