نعت رسول

نعت رسول: دیارِ طیبہ جانے کو بہت من مضمحل میرا

از قلم: محمد امیر حسن امجدی رضوی
الجامعۃ الصابریہ الرضویہ پریم نگر مگرہ جھانسی یوپی

بظاہر مسکراتا ہوں مگر روتا ہے دل میرا
دیارِ طیبہ جانے کو بہت من مضمحل میرا

زہے قسمت جو گر آئے بلاوا شہرِ طیبہ سے
مسرت سے یقیناً خوب چہرہ جائے کھل میرا

جہاں پر سانس لینا بھی ہے بے ادبی و محرومی
توپھرایسی جگہ کیوں کرنہ جائےہونٹ سل میرا

ہےپرعظمت یوں در انکا کہ خودروح الامیں لرزہ
تبھی توخوف و دہشت سےیہ دل جاتاہے ہل میرا

لئے دیدار کی حسرت نظر ہیں منتظر بیحد
بسائے گنبدِ خضریٰ ہے آنکھوں کا یہ تل میرا

کوئی بدبخت جب تنقیص ان کی شان میں کرتا
تو دل پھٹتا جگر جلتا کلیجہ جاتا چھل میرا

عجب ہےکیفیت اپنی کہ دل رہتانہیں سنگ میں
سدا دائم قریبِ روضہ بس جاتا وہ مل میرا

جو ہوعشقِ حسیں پیدا تو پھر کیا پوچھنا؟یارو!
سدا الفت سے ان کے کھل اٹھے یہ عشقِ گل میرا

امیرِ ناتواں جو آبِ توبہ سے نہالوں میں
بصدق مصطفیٰ بیشک گناہ سب جائے دھل میرا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے